شاعری

آپ بے وجہ پریشان سی کیوں‌ ہیں مادام ،لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے

آپ بے وجہ پریشان سی کیوں‌ ہیں مادام
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے
نورِ سرمایہ سے ہے روئے تمدن کی جٍلا
ہم جہاں‌ہیں وہاں‌ تہذیب نہیں پل سکتی
مفلسی حسِ لطافت کو مٹا دیتی ہے
بھوک، آداب کے سانچوں‌میں ڈھل نہیں‌سکتی
لوگ کہتے ہیں تو لوگوں ‌پہ تعجب کیسا؟
سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسی
لوگ کہتے ہیں۔۔۔۔۔مگر آپ ابھی تک چپ ہیں
آپ بھی کہیئے غریبوں میں شرافت کیسی
نیک مادام! بہت جلد وہ دور آئے گا
جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہوں گے
اپنی ذلت کی قسم، آپ کی عظمت کی قسم
ہم کو تعظیم کے میعار پرکھنے ہوں گے
ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے، لیکن
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاء بخشی ہے
ہم نے ہر دور میں‌محنت کے ستم جھیلے ہیں
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں‌کو حنا بخشی ہے
لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل؟
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں‌گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میں جہاں‌ہوں، وہاں انسان نہ رہتے ہوں گے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button