بین الاقوامی

پاکستان سے ڈاگ فائٹ ہارنے کے بعد بھارت کی ’پختہ کار‘ فوج پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے: عالمی میدیا

نیویارک(بول نیوز اردو پاکستان) بھارت مانے نہ مانے مگر دنیا نے طیاروں کی حالیہ لڑائی میں بھارت کی شکست کا اعتراف کر لیا ہے اور اس کی ’تجربہ کار‘ فوج کی کارکردگی پر سوالیہ نشانات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے بھی اپنی ایک رپورٹ کی سرخی جمائی ہے کہ ”پاکستان سے ڈاگ فائٹ ہارنے کے بعد بھارت کی ’پختہ کار‘ فوج پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے۔“ نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں ماریہ ابی حبیب لکھتی ہیں کہ ”بھارتی فوج کے لیے یہ خلاف معمول لمحات تھے، جسے چین کا اثرورسوخ کم کرنے کے لیے امریکہ بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے۔ اس کا پائلٹ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹ کے ساتھ ڈاگ فائٹ میں قیدی بن گیا۔

اگرچہ جلد ہی اس کی رہائی ممکن ہو گئی تاہم وہ چہرے پر زخموں کے نشانات لے کر واپس اپنے ملک پہنچ گیا تاہم اس کا پرانا مگ 21طیارہ خوش قسمت ثابت نہیں ہوا۔ روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے مابین یہ فضائی مڈبھیڑ لگ بھگ 5دہائیوں کے بعد ہوئی تھی اور یہ بھارتی فوج کے لیے ایک ٹیسٹ کیس تھی۔ تاہم اس کی کارکردگی نے آبزرورز کو ہکا بکا کر دیا ہے۔ بھارتی فوج نے ایک ایسے ملک کے ہاتھوں ایک طیارہ گنوا دیا جس کی فوج اس کی فوج سے آدھی سے بھی کم ہے اور اس کے فنڈز بھارتی فوج کے ایک چوتھائی سے بھی کم ہیں۔ان حالات نے بھارتی مسلح افواج کو ایک پریشان کن صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔

ماریہ ابی حبیب نے مزید لکھا ہے کہ ” اگر پاکستان اور بھارت کے مابین کل کلاں بڑی جنگ چھڑ جاتی ہے تو بھارت اپنے فوجیوں کو صرف10دن کا اسلحہ دے سکتا ہے او ریہ تخمینہ خود بھارتی حکومت کی طرف سے لگایا گیا ہے۔ بھارتی فوج کا 68فیصد سازوسامان بہت پرانا ہے اور اسے سرکاری طور پر پرانا گردانا جا تا ہے۔

خود بھارتی رکن اسمبلی اور پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے رکن گورو گوگوئی اعتراف کر چکے ہیں کہ ’ہماری فوج کے پاس جدید اسلحے اور سازوسامان کی شدید کمی ہے لیکن اسے اکیسویں صدی سے ہم آہنگ ملٹری آپریشنز کرنے ہیں۔وہ کیسے کرے گی؟“ اس تمام صورتحال سے بھارتی فوج کی کارکردگی اور اس کے سازوسامان پر بہت سنجیدہ سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اس کی حالیہ ڈاگ فائٹ میں کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے آبزرورز یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ آیا پاک بھارت جنگ ہوتی ہے توکیا بھارتی فوج پاکستان فوج کا مقابلہ کر پائے گی؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button