ہواوے نے ’موناکو‘ کو یورپ کا پہلا فائیو جی ملک بنا دیا
فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے کا سہرا، چینی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی ہواوے کے سر جاتا ہے، لیکن ہویوے کمپنی کو امریکی حکومت کی جانب سے جاسوسی کے الزامات پر ہواوے کو کئی یورپی ممالک میں پریشانیوں کا سامنا ہے۔ امریکی دباؤ کوالبتہ موناکو ٹیلی کام نے نظرانداز کرتے ہوئے، چینی کمپنیوں کے ساتھ اپنے معاہدے برقرار رکھے اور ان پر عملدرآمد بھی جاری رکھا۔
اگرچہ موناکو ایک چھوٹا سا یورپی ملک ہے جس کی آبادی بھی 40 ہزار سے کم ہے لیکن ستمبر 2018 میں ہواوے سے کیا ہوا معاہدہ کو برقرار رکھتے ہوئے اس نے بڑے اور طاقتور یورپی ممالک کو بھی حیران کردیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس سال سے شدید تنازعات کا سلسلہ جاری ہے جس سے عالمی تجارت، صنعت اور ٹیکنالوجی کو شدید نقصانات پہنچ رہے ہیں۔ ۔ امریکی مخالفت کہ مول لیتے ہوئے کچھ یورپی ممالک امریکا کی حمایت میں جبکہ بعض ممالک امریکی مخالفت میں رائے رکھتے ہیں۔
ایسے میں چینی کمپنی سے خدمات اور آلات پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے موناکو نے خاصی جرأت کا مظاہرہ کیا ہے اور ممکن ہے کہ دیگر یورپی ممالک بھی اس کی تقلید کرنے پر مجبور ہوجائیں۔
یاد رہے کہ اس وقت صرف جنوبی کوریا وہ واحد ملک ہے جہاں فائیو جی انٹرنیٹ کا آغاز ہوا ہے۔ دیگر ممالک میں فائیو جی کی تیاری جاری ہے جو کہ 2022 تک اس نئی ٹیکنالوجی پر منتقل ہوجائیں گے۔