پاکستانی خبریں

پنجاب الیکشن فنڈز کا معاملہ: سپریم کورٹ میں انِ چیمبر سماعت جاری

پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کے اجرا کے معاملے پر انِ چیمبر سماعت شروع ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اِن چیمبر سماعت کی جس میں اٹارنی جنرل، وزارت خزانہ کے حکام پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل فار پاکستان منصور عثمان اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت انتخابات کے لیے فنڈز کے اجرا میں بے بس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کریں۔

سماعت میں پیشی سے قبل اٹارنی جنرل نے وزیراعظم شہباز شریف کے طلب کرنے پر ان کے ساتھ مشاورت کی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی بینچ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر سیکریٹری خزانہ، اٹارنی جنرل، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور گورنر اسٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 اپریل کوطلب کیا تھا۔

عدالت کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کیے اور فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے جس کے نتائج قانون میں واضح ہیں۔

عدالت نے اپنے نوٹس میں کہا تھا کہ الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔

عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کے حوالے سے تمام ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے تمام افسران کو 14 اپریل کو چیمبر میں طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ 11 اپریل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے اجرا کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔ ’ جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت مذکورہ فنڈز جاری کرنے سے کترا رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت عدالت عظمیٰ کے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کے لیے مواقع تلاش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ فنڈنگ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کریں اور فنڈز کی درخواست پر حکومت سے آنے والے جواب کی ایک رپورٹ جمع کرادیں۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر فنڈ فراہم نہیں کیے جاتے ہیں یا فنڈز کم جاری کیے جاتے ہیں تو سپریم کورٹ احکامات جاری کرسکتی ہے یا متعلقہ حکام کو ہدایات دے سکتی ہے۔

ادھر وفاقی وزیر خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 21 ارب روپے جاری کرنے کے لیے منی بل پارلیمان کی منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔

جس پر گزشتہ روز قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی سے متعلق منی بل 2023 کو متفقہ طور پر مسترد کردیا۔

بعدازاں قومی اسمبلی نے بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابی اخراجات کے لیے 21 ارب کی فراہمی کے لیے پیش کی گئی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئی تھی۔

Related Articles

Back to top button