پاکستانی خبریں

حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجر بل پر لارجر بینچ کا قیام مسترد کردیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف دائر درخواستوں پر 8 رکنی لارجر بینچ آج سماعت کرے گا، حکومت میں شامل جماعتوں نے سماعت کا اقدام مسترد کردیا ہے جس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

مشترکہ اعلامیےمیں حکومتی جماعتوں کا کہنا ہے کہ نفاذ سے قبل ہی بل متنازع بینچ کےسامنےسماعت کرنےکا اقدام مسترد کرتےہیں، بینچ سپریم کورٹ کی تقسیم کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومتی موقف کی پھرتائید ہوگئی۔

اعلامیےکےمطابق معزز ججزخود ’ون میں شو’ متعصبانہ و آمرانہ طرزعمل، مخصوص بینچزکی تشکیل پراعتراض کرچکے ہیں، 8رکنی متنازع بینچ کی تشکیل سے ان فیصلوں میں بیان کردہ حقائق مزید واضح ہوگئے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ خود سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اپنے فیصلوں میں’ون میں شو‘، متعصبانہ و آمرانہ طرز عمل اور مخصوص بینچوں کی تشکیل پر اعتراضات کا برملا اظہار کر چکے ہیں۔ 8 رکنی متنازع بینچ کی تشکیل سے عدالت عظمیٰ کے ان معزز جج صاحبان کے فیصلوں میں بیان کردہ حقائق مزید واضح ہو کر سامنے آ چکے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک وفاق ہے۔ اس حقیقت کو نظر انداز کرکے دونوں چھوٹے صوبوں یعنی بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔ حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اوراس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں جس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

حکمران جماعتوں کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پارلیمان کا اختیار چھیننے اور اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی، آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی ہیں۔

درخواستوں پر سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر،ر جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

Related Articles

Back to top button