سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستوں پر سماعت شروع

گزشتہ روز سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف 4 درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی تھیں، بل کے خلاف درخواستیں راجہ عامر، امیر عبداللہ ایڈوکیٹ اور دیگر نے دائر کی تھیں۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجوزہ سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر بل بد نیتی پر مبنی ہے، مجوزہ بل آئین کیساتھ فراڈ ہے۔
درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مجوزہ بل کو غیر آئینی غیر قانونی قرا دے کر کالعدم کیا جائے، آئینی درخواست پر فیصلہ ہونے تک مجوزہ قانون کو معطل کیا جائے،صدر مملکت کو مجوزہ بل پر دستخط کرنے سے روکا جائے۔
درخواست گزار نےمؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے رولز بنانےکا اختیار صرف سپریم کورٹ کو حاصل ہے، پارلیمنٹ کی سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی غیرقانونی ہے، سپریم کورٹ سے متعلق قانون سازی بدنیتی پر مبنی ہے، آرٹیکل 70 کے تحت ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود نہیں کیے جاسکتے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ایکٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔
دوسری جانب وکیل سعید آفتاب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو چیلنج کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو کالعدم قراردینےکی استدعا کی گئی تھی۔