پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ کا پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں الیکشن کرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے انتخابات از خود نوٹس میں 90 روز میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کروانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن میں تاخیر پرازخود نوٹس کے فیصلے میں کہا کہ پنجاب اور خیبرپختوانخوا میں 90 روز میں الیکشن کروائے جائیں۔

عدالت نے از خود نوٹس کا فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے 22 فروری کو انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے 9 رکنی لاجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ حکمران اتحاد نے بینچ میں شامل 2 ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراض اٹھایا تھا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی خود کو بینچ سے علیحدہ کرلیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس نے دوبارہ 5 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جنرل انتخابات کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، آئین میں انتخابات کے لیے 60 اور 90 دن کا وقت دیا گیا ہے، اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں انتخابات ہونا لازم ہیں، پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخط نہ ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی، خیبر پختون خوا اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی، گورنر کو آئین کے تحت 3 صورتوں میں اختیارات دیے گئے۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گورنر آرٹیکل 112 کے تحت، یا وزیرِ اعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں، آئین کا آرٹیکل 222 کہتا ہے کہ انتخابات وفاق کا سبجیکٹ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ گورنر اور صدر کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار دیتا ہے، اگر اسمبلی گورنر نے تحلیل کی تو تاریخ کا اعلان بھی گورنر کریں گے، اگر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو صدرِ مملکت سیکشن 57 کے تحت اسمبلی تحلیل کریں گے، صدرِ مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار حاصل ہے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آئینی ذمے داری گورنر کی ہے، گورنر خیبر پختون خوا نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کر کے آئینی ذمے داری سے انحراف کیا، الیکشن کمیشن فوری طور پر صدرِ مملکت کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 ججز کی اکثریت سے دیا، 3 ججز نے فیصلے سے اتفاق جبکہ 2 ججز نے اختلاف کیا۔

بینچ کے دو ممبران جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض کیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 2 سماعتیں کیں۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل ہیں۔

16 فروری کو جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی نے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا تھا، 22 فروری کو چیف جسٹس نے پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لیا۔

 

 

Related Articles

Back to top button