دعا ہے نیب کے عقوبت خانے میں کوئی نہ جائے: وزیر اعظم

وزیر اعظم نے کہا کہ باب پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی مقام مہاجرین کی عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان مسلمانوں نے اپنے راستے میں خون کے دریا عبور کئے، قتل و غارت کا بازار گرم کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی ان قربانیوں کے بعد مملکت خداد وجود میں آئی ہے، والٹن کے مقام پر مقامی لوگوں نے انصار مدینہ کی یاد تازہ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ سوال کریں گے کہ آج بھی یہاں کھنڈرات ہیں شہبازشریف آپ کہاں تھے جب میں 2008 میں آیا تو کنٹریکٹرز نے بتایا کہ 90 کروڑ کی سفید گرینائٹ اٹلی سے امپورٹ ہوگی بتایا گیاکہ یہ یادگار کے مینار پر لگے گا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کنسلٹنٹ نے کشمیری شال پہنی تھی، پاؤں میں کھسا تھا انہوں نے کہا کہ اٹلی کے ٹائلز لگائے بغیر قیام پاکستان کا تصور نہیں کیا جاسکتا میں نے کہا کہ پاکستان میں ادوایت کا مسئلہ ہے، تعلیم کا مسئلہ، 90 کروڑ لگا کر کیا ہم اپنی محرومیوں کی عکاسی کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اب تو ہم آرڈر دے چکے ہیں میں نے کہا کہ یہ ٹائلز نہیں آئیں گی اس نے جاکر شکایت کردی تو مجھے کہا گیا کہ یہی کنسلٹنٹ رہیں گے وہ کنسلٹنٹ ایک فراڈ تھا، اس کا کوئی تجربہ نہیں تھا، تکلیف کی بات ہے کہ 10 ویں دورے پر یہاں آیا اور کھنڈرات وہیں کے وہیں ہیں ، اس منصوبے کو بڑی بے رحمی سے موخر کیا گیا۔