پاکستانی خبریں

متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازع ٹوئٹس پر گرفتار کئے گئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت منظور کرلی اور 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی متنازع ٹوئٹس سے متعلق کیس میں درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

عدالت عالیہ نے اعظم سواتی کو 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اعظم سواتی کے خلاف متنازع ٹویٹ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی تھی۔

بابر اعوان نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے اپنا مؤقف رکھنا چاہتے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ خط آجاتا ہے کہ جج جانبدار ہے، اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی، اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں، اس پر لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔

بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ عدالت آج ہی اس معاملے کو دیکھ لے۔

جواب میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ لارجر بینچ کی تشکیل ممکن نہیں، سینئر جج ہمارے چھٹی پر ہیں،آئندہ ہفتے لارجر بینچ بنا دیتے ہیں۔

اسی دوران بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے موکل کو کہا ہے کہ خط واپس لے لیں۔ جس پر اعظم سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔ بعد ازاں بابر اعوان نے اعظم سواتی پر کیس کے خلاف اپنے دلائل پیش کئے۔

بابر اعوان نے کہا کہ میں نے کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں وقت اور جائے وقوعہ ہی بیان نہ کیا گیا ہو۔ سندھ اور بلوچستان کی ہائی کورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمے ختم کر دیے۔

اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف جب ایف آئی آر ہی ٹھیک نہیں تو غیر جانبدار ٹرائل کیسے ہوگا۔

عدالت عالیہ نے موقف سننے کے بعد پی ٹی آئی رہنما کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Related Articles

Back to top button