سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں 9ویں روز بھی نرسوں کی غیرحاضری
جس کی وجہ سے قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں بیمار بچوں کا علاج کے لیے داخلہ بند ہے اور غریب عوام مشکلات سے دو چار ہیں۔
مطالبات کی منظوری کے لیے سندھ نرسسز کا دسویں روز بھی کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے باعث تمام سرکاری اسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹروں کو مشکلات کا سامنا قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں بیمار بچوں کے داخلے پر بدستور پابندی ہے، یہی صورتحال لگ بھگ تمام سرکاری اسپتالوں میں درپیش ہے۔
تمام سرکاری اسپتالوں سے نرسنگ اسٹاف غیر حاضر ہونے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مریضوں کی تیمارداری کا فریضہ بھی ڈاکٹروں کو ادا کرنا پڑرہا ہے۔ حکومت سندھ کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ نرسوں کے مطالبات تسلیم کرکے معاملہ پہلے ہی حل کیا جاچکا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق چار درجاتی فارمولے کا مرحلہ محکمہ قانون اور محکمہ ماحولیات کے درمیان قانونی مراحل میں ہے۔ یاد رہے کہ نرسنگ اسٹاف کی غیر حاضری کے باعث مختلف شعبہ جات کے امور شدید متاثرہیں۔ اس حوالے سے قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے سربراہ ڈاکٹر جمال رضا کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے عوام کو مشکلات ہوتی ہیں، ہم نے حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ نرسوں کے مسئلے کا حل نکالا جائے اور اسپتالوں میں سروس کو مکمل بحال کیا جاسکے۔