پارلیمنٹ پر اس کے اندر سے ہی حملے ہورہے ہیں: بلاول بھٹو
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارے جمہوری راستے بند کیے جارہے ہیں، تاہم پارلیمان کی بالا دستی کے لیے ہر محاذ پر لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پارلیمان میں قائمہ کمیٹیاں فعال نہیں ہیں، ان کے بغیر قومی اسمبلی مکمل نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی ادارہ ان سے بالاتر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کرنا پارلیمنٹ پر حملہ ہے اور موجودہ حکومت کے اقدامات پارلیمنٹ میں اس کے اندر سے ہی حملے کے مترادف ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر فور طور پر قائمہ کمیٹیوں سے متعلق فیصلہ واپس لیں۔
انہوں نے کارکردگی کے اعتبار سے حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ حکومت کفایت شعاری کے بہانے کام کرنے سے روک رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حکومتی امور چلانے سے متعلق چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ‘ملک اور پارلیمان کو چلانا کرکٹ میچ نہیں ہے۔’
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے استعفے سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں پیپلز پارٹی کی حمایت کے ذریعے ہی اس عہدے پر لایا گیا تھا۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں کا موقف علیحدہ تھا اور اب اپوزیشن جماعتیں مختلف اور ان کا نظریہ مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد سے قبل ہی چیئرمین سینیٹ کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی اتفاق رائے سے اگر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگیا تو جمہوریت کی جیت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔
بجٹ پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دھاندلی کرکے بجٹ پاس کروایا گیا، اس میں کسی چیز کو نہیں چھوڑا گیا اور سانس پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے، اس میں غریب کے لیے تکلیف اور امیدع کے لیے ریلیف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بالخصوص پیپلز پارٹی حکومت سے معاشی مسائل پر تعاون کرنے کے لیے تیار تھی، تاہم ہماری بات نہیں سنی گئی۔
آزادی اظہار رائے پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ آزادی اظہار رائے کا خیال رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سینسر شپ سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔