پاکستانی خبریں

بھارت 500 رافیل طیارے بھی خرید لے پاک فوج تیار ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ گزشتہ 20 برس کے دوران بھارت کے تمام عزائم کا منہ توڑ جواب دیا ہے، 5 رافیل آجائیں یا 500، ہمیں اپنی استطاعت پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور بھرپور طریقے سے تیار ہیں۔

میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت رافیل لے آئے یا ایس فور 100، ہمارے پاس ہماری اپنی تیاری ہے جس کا جواب دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی سیز فائر کی اپیل کے باوجود بھارت نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اپنی روایتی کارروائیاں جاری رکھیں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔

راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امسال اب تک بھارت نے ایک ہزار 927 مرتبہ سیز فائر معاہدے کے خلاف ورزی کی۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ‘بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ایک سال سے نسل کشی اور مقبوضہ (خطے) میں انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک پہلے سے طے شدہ ، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خطے کی آبادی کو تبدیل کرکے بھارت وہاں رہنے والے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ابھی ایسا کوئی ظلم باقی نہیں رہا جس کا کشمیریوں نے برداشت نہ کیا ہو، نوجوانوں کو شہید اور انسداد دہشت گردی کے نام پر نامعلوم مقامات پر دفن کیا جارہا ہے’۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جاری ہیں۔

میجر جنرل افتخاربابر نے کہا کہ ‘تمام علاقائی اور بین الاقوامی فورموں پر حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر اجاگر کیا اور دنیا بھر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے’۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بین الاقوامی میڈیا نے مقبوضہ وادی میں بھارت کے اقدامات کو بے نقاب کردیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کشمیر میں انسانی حقوق پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور پیشہ وارانہ آرمی بھارت کی صرف ان پوسٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے جہاں سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ 22 جولائی کو بین الاقوامی میڈیا کو ایل او سی تک مکمل رسائی دی گئی اور متاثرین سے بات چیت کی، اس کے برعکس بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں یو این مبصرین یا بین الاقوامی میڈیا کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز بریفنگ کے دوران مسئلہ کشمیر، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی، افغان امن عمل، آپریشن ردالفساد و دیگر معاملات پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ذات پات اور نسلی تعصب کی جو آگ لگی ہے وہ پورے بھارت میں پھیل چکی ہے اور اب خطے کو بھی اس سے خطرہ لاحق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج پر ناکام حملہ ہو یا دہشت گردوں کے لیے منی لانڈرنگ ان تمام کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ‘آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے’۔

انہوں نے کہا کہ’بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ان ماؤں سے آزادی کی اہمیت کے بارے میں پوچھیں جو اپنے بیٹے کو پاکستان کے پرچم سے دفن کرتی ہیں’۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کے سامنے کشمیریوں کی حالت زار کو اجاگر کرنے میں ‘کوئی کسر نہیں چھوڑی’۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مختلف آپریشنز اور بارڈر منیجمنٹ کے ذریعے قبائلی علاقوں میں امن قائم ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بہترین کردار ادا کیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے بھرپور کردار ادا کیا اور امید کرتے ہیں کہ افغان امن عمل کا معاملہ جلد کامیابی سے ہمکنار ہو۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا مطلب ہے کہ پاکستان میں امن و امان۔

میجر جنرل افتخار بابر نے کہا کہ افغانیوں کے بعد اگر افغانستان میں کوئی امن چاہتا ہے وہ پاکستان ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار اور اس کے بعد ویڈیو پیغام سے متعلق سوال پر کہا کہ ‘ویڈیو کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے’۔

انہوں نے تصدیق کی کہ ہم ایک آپریشن کے دوران احسان اللہ احسان کو استعمال کررہے تھے اور وہ وہاں سے فرار ہوگیا تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ احسان اللہ احسان کو جتنا عرصہ پاکستان میں رکھا گیا اس دوران اہم معلومات حاصل کیں اور اس سے فائدہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کے ذمہ داران ہیں ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جارہی ہے’۔

صوبہ بلوچستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کچھ عرصے سے ملک دشمن قوتیں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے در پر ہیں لیکن پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ان عزائم کو ناکام بنانے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بہت اہم پیش رفت ہوئی ہے جو مناسب وقت پر آپ کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت بلوچستان کے امن کے ساتھ ساتھ صوبے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے مصروف عمل ہے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور خوشحال بلوچستان ایک مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا۔

 

Related Articles

Back to top button