پاکستانی خبریں

دہری شہریت رکھنے والے سرکاری افسران کے لیے ایک ڈیڈ لائن مقرر, سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کر دیا

اس وقت پنجاب میں بڑے اور اہم محکموں کے گریڈ 18 کے حاضر سروس افسران دہری شہریت کے حامل ہیں۔ بڑے انکشاف نے تہلکہ مچا دیا۔

ریحان طارق نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں شیر شاہ سوری کی سرکار افسر شاہی کی وفاداری سے ہی غافل نکلی ہے، جمعرات کو پنجاب اسمبلی میں اہم عہدوں پر براجمان دہری شہریت کے حامل بیورو کریٹس کی تفصیلات پیش کی گئیں ، پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے 7 بڑے اور اہم محکموں کے گریڈ 18 کے حاضر سروس افسران دہری شہریت کے حامل نکلے۔

سیکرٹری مائن اینڈ منرل عامر اعجاز اکبر امریکن شہریت کے حامل ہیں ،اسی طرح نارووال میں تعینات ڈپٹی کمشنرریونیونواز گوندل کینیڈین شہری نکلے۔ آصف اقبال ڈپٹی سیکرٹری انرجی ڈیپارٹمنٹ ہیں اور موصوف بھی امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ سیکرٹری کارپوریٹ ڈیپارٹمنٹ منصور قادر اور ان کی اہلیہ غیر ملکی ہیں ، دونوں کے پاس کینیڈا کی شہریت ہے۔ ڈائریکٹر ایل ڈے اے فہد انیس قریشی بھی پاکستانی نہیں بلکہ ان کے پاس بھی کینیڈا کی شہریت ہے۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر ہیلتھ کمیشن راشد ارشاد اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان اور امریکہ کی دہری شہریت ہے۔ واجد علی اور ان کی اہلیہ کینیڈا کی شہری ہیں جبکہ ان دنوں وہ ایڈیشنل کمشنر فیصل آباد ہیں۔

ریحان طارق کے مطابق دہری شہریت کے حوالے سے گزشتہ سال سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ، اس دوران ڈی جی ایف آئی اے نے دہری شہریت کے حامل افسروں سے متعلق عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک لاکھ72ہزار سے زائد سرکاری افسروں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔جن میں سے ایک لاکھ44 ہزار 848 کی معلومات درست ہیں۔رپورٹ کے مطابق 616افسروں نے رضا کارانہ طور پر دہری شہریت ظاہر کی جبکہ 147نے اپنی اور 291 نے اپنی بیگمات کی دہری شہریت چھپائی۔7افسر ایسے ہیں جو سرے سے غیر ملکی شہری ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اپنی اور بیگمات کی دہری شہریت چھپانے اور غیر ملکی شہریت ظاہر نہ کرنے والے 445افسروں کو عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسر اپنی بیویوں کی دہری شہریت بھی ظاہر کرنے کے پابند ہیں۔گزشتہ سال 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے دہری شہریت کے حوالے سے فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت سے کہاتھا کہ دہری شہریت رکھنے والے افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیں اور کابینہ کی توثیق سے اس ضمن میں ایک قانون بھی بنایا جائے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ دہری شہریت رکھنے والے سرکاری افسران کے لیے ایک ڈیڈ لائن مقرر کریں جس سے پہلے ان سے کہا جائے کہ وہ یا تو اپنی نوکری چھوڑ دیں یا پھر دوسرے ملک کی شہریت۔

Related Articles

Back to top button