پاکستانی خبریں

کیا میں یہاں ڈانس کرکے دکھاؤں؟ وفاقی وزیر داخلہ نے کس کی بات پر ایسا کہا اور کیوں ہوئے ناراض؟ جان لیں اس خبر میں

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ وہ آزادی مارچ پر بالکل نہیں گھبرائے ہوئے کیونکہ جو ڈر گرگیا وہ مر گیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعجاز شاہ نے کہا کہ جو بھی قانون توڑے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن ہوگا، میں اس اچھے ماحول کو خراب نہیں کرنا چاہتا لیکن جو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانون کی عملداری کے لیے ایکشن ہوگا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر تصادم ہوا تب بھی دوبارہ وزیراعظم عمران خان ہی ہوں گے۔

کیا میں یہاں ڈانس کروں

ایک صحافی سوال پر اعجاز شاہ نے ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ کوئی گھبراہٹ نہیں کیونکہ جو ڈر گیا وہ مرگیا اور میں ایسا کیا کروں کہ آپ کو یقین آئے کہ ہم گھبرائے ہوئے نہیں، کیا میں یہاں ڈانس کرکے دکھاؤں کہ آپ کو یقین آئے کہ میں گھبرایا ہوا نہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہےکہ کوئی بھی شخص نوازشریف سمیت کسی کی بھی صحت پربات نا کرے، نوازشریف کو 8 ہفتوں کا ریلیف مل گیا، کبھی ایسا پہلے سنا ہے؟ سیاست اس وقت تک ہوتی ہے جب تک زندگی ہوتی ہے، نوازشریف کا نام ای سی ایل پر نہیں۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں پہلی مرتبہ مارچ نہیں ہورہا ہے یہ سب سکندر مرزا کے وقت سے ہورہا ہے، کمیٹی میں صرف دھرنے کی جگہ پر بات کی گئی، مارچ کراچی سے گوجر خان پہنچ گیا، ہم نے اسے کہیں نہیں روکا، مولانا کے کنٹینر کے لیے علیحدہ روٹ دیا ہے، دعا ہے وہ خیرخیریت سے ادھر پہنچ جائیں، ہم مکمل سیکیورٹی دیں گے۔

لاہور میں آزادی مارچ کے اسٹیج سے ن لیگ غائب

انہوں نے کہا کہ احتجاجی مارچ کے باعث حکومت اورناپوزیشن کے درمیان سیاسی تناؤ میں اضافہ ہوا تھا، وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ وہ جمہوری روایات کے تحت احتجاجی مارچ کو نہیں روکیں گے، کچھ عناصر مولانا فضل الرحمان کا کندھا استعمال کرکے حکومت کو ہدف بنانا چاہتے تھے، مولانا احتجاجی مارچ کو اپوزیشن کا مارچ بنانے میں ناکام رہے۔

Related Articles

Back to top button