پاکستانی خبریں

حکومت پر کس کی ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی؟ حسین نواز نے اٹارنی جنرل پر انگلی اٹھا دی

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے اٹارنی جنرل کے دعویٰ پر کہا ہے کہ اگر سرکاری ڈاکٹرز کو نواز شریف کے کمرے میں جانے کی اجازت نہیں تھی تو ان کی رپورٹس کہاں سے آگئیں؟

ایک ٹویٹ میں حسین نواز نے کہا ’انور منصور خان صاحب اٹارنی جنرل پاکستان ہیں حقائق بتائیں۔ اگر حکومت کے ڈاکٹروں کو میاں محمد نواز شریف کے کمرے تک رسائی نہیں تھی تو جو پانچ بورڈ حکومت پنجاب نے بنائے جن کی رپورٹیں ریکارڈ پر ہیں ان کی کیا حقیقت ہے؟ کیوں منتوں سماجتوں کے بعد ڈاکٹر عدنان کو معائنے کی اجازت ملی؟‘

خیال رہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے نواز شریف کی عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیاتھا کہ کسی گورنمنٹ ڈاکٹر کو نواز شریف کے کمرے میں جا کر ان کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں تھی، شریف میڈیکل ہسپتال سے ان کے اپنے ڈاکٹر آتے تھے اور اپنی مرضی سے علاج کرتے تھے، نواز شریف کسی گورنمنٹ ڈاکٹر کو اپنے کمرے میں آنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔

اٹارنی جنرل کے مطابق جو کچھ بھی ہوا وہ نواز شریف کے اپنے ڈاکٹرز نے دیکھا اور جو کچھ بھی دیا وہ انہی کے ڈاکٹرز نے دیا ہے۔ ایک دن پہلے پلیٹ لیٹس نارمل تھے اور صرف ایک دن میں ہی ڈراپ ہو گئے، اور جب ڈراپ ہوئے تو ان کے معالج کا فرض تھا کہ مناسب طریقے سے اس مسئلے کو دیکھتے، تشخیص کراتے اور ٹیسٹنگ کرتے لیکن اگر معالج نے ایسا نہیں کیا تو یہ ان کی اپنی غلطی ہے، حکومت پر اس کی ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی کیونکہ گورنمنٹ ڈاکٹرز کو تو ان کے کمرے میں جا کر معائنے یا ٹیسٹنگ کی اجازت ہی نہیں تھی۔

Related Articles

Back to top button