بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ داری ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہو گا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہےاس پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں، تمام مسائل کا حل کشمیرسے ہوکرنکلتا ہے، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہم نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیش کش کی تھی لیکن انڈیا نے ہماری پیشکش قبول نہیں کی، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیےکوئی مکینزم موجود نہیں ہے۔