پاکستان سمیت کئی ممالک میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے: نائب وزیراعظم

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور ترجمان وزارت خارجہ کے ہمراہ دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کے آغاز پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نیوز کانفرنس کا مقصد سب کو آگاہ کرنا ہے، واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں واضح احکامات ہیں کہ ایک انسان کا قتل سارے عالم کا قتل ہے، پہلگام میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کے عمل کی پہلے بھی مذمت کی اور اب بھی کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان بھارت کی اسپانسرڈ دہشت گردی کا شکار ہے، ہم نے بھارتی اقدامات کے بعد مختلف ممالک سے رابطے کر کے دنیا کو صورت حال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور بیانات نے حالات کو کشیدہ کردیا ہے جبکہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے عالمی برادری کے ساتھ ملکر انسداد دہشت گردی کیلیے کام کیا ہے جبکہ بھارت پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا۔ وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم نے بتایا کہ پہلگام واقعے کے بعد مختلف ملکوں کے رہنماؤں سے صورت حال پر بات ہوئی، دہشت گردی کے ہر واقعے کا الزام لگانا بھارت کا وطیرہ ہے جس کی آڑ میں وہ اصل مسائل کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان دوست ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور میں ایک بار پھر واضح کرتا ہوں کہ پاکستان کا پہلگام واقعے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کارروائی قابل مذمت ہے، بھارت جان بوجھ کر حالات کشیدہ کررہا ہے، اس واقعے کی آڑ میں کشمیر کی تحریک آزادی کو دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور پانی روکا تو یہ جنگ کے مترادف ہے اور ہم اس کا بھرپور دفاع کریں گے۔
اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ نے پہلگام واقعے، علاقے کے محل وقوع اور اس کے بعد بھارت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پہلگام حملے میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا پردہ چاک کرتے ہوئے تکنیکی نکات کی نشاندہی دی اور بتایا کہ واقعے کے بعد جتنی تیزی سے الزام لگا اور اقدامات ہوئے اُس سے سب عیاں ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ پہلگام واقعے کے بعد ایسا کیسے ممکن ہے کہ کم از کم 30 منٹ کا راستہ دس منٹ میں طے ہو اور تھانے جاکر ایف آئی آر درج کی جائے اور پھر پولیس واپس وقوعہ پر آجائے۔ ایف آئی آر کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ بھارت نے دس منٹ کے اندر ہی واقعے اور ملزمان کا تعلق پاکستان سے جوڑا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس واقعے کے ذریعے مذہبی انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی اور تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوپہر تین بج کر 05 منٹ پر بھارت کی خفیہ ایجنسیز سے وابستہ اکاؤنٹس نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور پھر ساڑھے تین بجے بھارتی میڈیا نے بھی پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پھر چار بجے یہ پروپیگنڈا شروع ہوا کہ دہشت گرد مسلمان ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں ہے۔
اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کشمیریوں، بھارتی شہریوں اور سیاست دانوں سمیت صحافیوں کے بیانات بھی چلائے جس میں مودی حکومت، بھارتی فوج پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہی سوالات ہم، پوری دنیا کررہی ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ بھارت میں دہشت گردی کے واقعات کو سیاست بچانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کو بھی سیاسی طور پر استعمال کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے انکشاف کیا کہ پہلگام حملے کے بعد ایکٹیو ہونے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جعفر ایکسپریس حملے کے بعد ایکٹیو ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو الزام تراشی کے علاوہ ان باتوں کا جواب دیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکڑوں پاکستانی بھارتی جیلوں میں قید ہیں جنہیں پہلگام حملے کے بعد جعلی مقابلوں میں مار کر دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے کئی قیدیوں کی حراست کی تاریخ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔
پریس کانفرنس میں بھارت میں قید پاکستانیوں جنہیں جعلی مقابلے میں دہشت گرد قرار دے کر شہید کیا گیا اُن کے اہل خانہ کے انٹرویوز بھی چلائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 24 اپریل کو بھارتی فوج نے 54 سالہ فاروق کو جعلی مقابلے میں قتل کیا۔ اس کے بعد کپواڑہ میں 23 اپریل کو ہونے والے جعلی مقابلے اور کشمیری شہری کی موت کے بعد بھارتی فوجیوں کی جانب سے لاش کی بے حرمتی کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔