بین الاقوامی

ترکیہ اور شام میں زلزلہ سے اموات کی مجموعی تعداد 34 ہزار کے قریب پہنچ گئی

ترکیہ اور شام میں صدی کے تباہ کن زلزلے کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے جہاں ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں تاحال جاری ہیں جب کہ دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 34 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

حکام نے بتایا کہ ترکیہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 29 ہزار 695 اور شام میں 4 ہزار 300 ہوچکی ہے۔

نشریاتی ادارے ’سی این این ترک‘ نے رپورٹ کیا کہ امدادی کارکنان نے آج ترکیہ میں منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے ایک خاتون سیبل کایا کو زندہ نکال لیا جبکہ ایک اور ٹیم اس مقام تک پہنچنے کے لیے سرنگ کھود رہی ہے جہاں ممکنہ طور پر ایک 30 روز کا بچہ اور اس کی والدہ اور دادی پھنسی ہوئی ہیں۔

براڈکاسٹر نے رپورٹ کیا کہ ترکیہ کے صوبے کہرامنماراس میں امدادی کارکنوں نے ایک عمارت کے ملبے میں زندہ بچ جانے والے 3 افراد (ایک ماں، بیٹی اور بچے) سے رابطہ قائم کرلیا تھا۔

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے کہا کہ ترکیہ میں 1939 کے بعد آنے والے اس مہلک ترین زلزلے میں اب تک 29 ہزار 695 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، شمال مغربی شام میں 4 ہزار 300 سے زیادہ افراد ہلاک اور 7 ہزار 600 زخمی ہوئے ہیں۔

انجینئر افسر حلیل کایا نے کہا کہ کہرامنماراس میں ملبے تلے زندہ بچ جانے والے 3 افراد تک پہنچنے کی امید کرنے والے ریسکیورز میں ایک ترک فوجی ٹیم، کان کن اور ہسپانوی فائر فائٹرز شامل تھے جنہیں سب سے پہلے سراغ رساں کتے نے ملبے تلے زندگی کے آثار موجود ہونے کی اطلاع دی۔

بعد ازاں تھرمل اسکین نے اشارہ دیا کہ عمارت کے اندر تقریباً 5 میٹر کی گہرائی میں زندہ لوگ موجود ہیں، کان کنوں نے ایک قریبی عمارت کے اندر سے اس جانب تقریباً 3 میٹر تک کھدائی کرلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ کارکنان مسلسل 24 گھنٹے بنا سوئے یہاں کام میں مصروف ہیں اور ہم اس وقت تک یہاں رہیں گے جب تک ہم زندہ لوگوں کو باہر نہیں نکال لیتے۔

ترکیہ کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریباً 80 ہزار زلزلہ متاثرین ہسپتالوں میں موجود ہیں جبکہ 10 لاکھ متاثرین عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

اس زلزلے کو رواں صدی کا چھٹا تباہ کن زلزلہ قرار دیا جارہا ہے، پانچواں مہلک ترین زلزلہ 2005 میں پاکستان میں آیا تھا جس میں تقریباً 73 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

سیکیورٹی خدشات

ترکیہ کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک انتاکیا میں کاروباری مالکان نے اپنی دکانیں خالی کر دیں تاکہ لٹیروں کے ہاتھوں اپنا سامان چوری ہونے سے بچایا جاسکے۔

دوسرے شہروں سے آنے والے پناہ گزینوں اور امدادی کارکنان نے سیکیورٹی کے بگڑتے ہوئے حالات کا حوالہ دیا، ان کے مطابق بڑے پیمانے پر دکانوں اور منہدم گھروں کو لوٹ لیا گیا ہے۔

ترک صدر طیب اردوان نے متنبہ کیا ہے کہ ’حکومت لوٹ مار کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹے گی‘۔

خیال رہے کہ جون میں ہونے والے انتخابات سے قبل آنے والے اس زلزلے کے ردعمل میں حکومت کی حکمت عملی پر تنقید کی جارہی ہے۔

خطے میں حفظان صحت اور انفیکشن کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر ترکیہ کے وزیر صحت فرحتین کوکا نے کہا کہ ریبیز اور تشنج کی ویکسین زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئی ہے اور وہاں موبائل فارمیسیز نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔

شام میں امداد میں مشکلات

شام میں باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغرب کے علاقے زلزلے کے سبب تباہی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جہاں ایسے بہت سے لوگ ایک بار پھر بے گھر ہو گئے جو ایک دہائی پرانی خانہ جنگی کے باعث کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں، حکومت کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں اس علاقے کو بہت کم امداد ملی ہے۔

امریکا نے شامی حکومت اور دیگر تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام ضرورت مندوں تک انسانی بنیادوں پر رسائی فراہم کریں۔

ترجمان جینس لایرکے نے کہا کہ اقوام متحدہ کو امید ہے کہ ترکیہ اور شام میں مخالفین کے زیر قبضہ علاقے کے درمیان امداد کی ترسیل کے لیے اضافی دو سرحدی راستے کھول کر سرحد پار امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سفیر برائے شام گیئر پیڈرسن نے کہا کہ اقوام متحدہ شام کی مدد کے لیے فنڈز جمع کر رہا ہے، ہم سب کو یہی سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سیاست کو ایک طرف رکھیں، یہ شامی عوام کے ساتھ تعاون کے لیے مشترکہ کوششوں کی خاطر متحد ہونے کا وقت ہے۔

Related Articles

Back to top button