شوبز کی خبریں

پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ نیا سائنسی جواب

زمین پر حیاتیاتی ارتقاء سے متعلق یہ سوال سائنسدانوں کو ہمیشہ پریشان کرتا رہا ہے کہ پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ اس سوال کا نیا جواب یہ ہے کہ زمین پر فقاریہ جانوروں میں بیک وقت انڈے اور بچے دینے کا عمل موجود تھا اور اب بھی ہے۔

ریڑھ کی ہڈی والے یا فقاریہ جانوروں کے طور پر دنیا میں چھپکلیوں کی نسل کا ایک مخصوص خاندان ایسا بھی ہے، جس میں شامل انواع کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور انہی میں سے skink کہلانے والی چھپکلیوں کی ایک قسم ایسی بھی ہے، جو بیک وقت انڈے بھی دیتی ہے اور بچے بھی۔

ماہرین کے مطابق تخلیق حیات کے ارتقائی نظریے کی تحت آج تک کا سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال صدیوں سے یہی ہے کہ پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ یعنی مرغی کا انڈہ جس سے مرغی ہی پیدا ہوتی ہے، وہ تو صرف مرغی ہی دے سکتی ہے لیکن دوسری طرف کسی مرغی کی اپنی پیدائش انڈے کے بغیر ممکن نہیں۔ تو ان دونوں میں سے پہلے کسی کا وجود عمل میں آیا تھا؟

اس سوال کے جواب کی تلاش میں یہ نئی حقیقت کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی کی یونیورسٹی کے ماہرین حیاتیات نے پہلی بار مشاہدہ کیا ہے کہ آسٹریلیا ہی میں پائی جانے والی چھپکلیوں کی ایک خاص قسم ایسی بھی ہے، جو پہلے انڈے دیتی ہے اور پھر بعد میں اپنے زندہ اور جیتے جاگتے بچوں کو بھی جنم دیتی ہے۔

ان ماہرین کے مشاہدات کے مطابق skink نامی چھپکلیوں کی اسی قسم کے جانوروں میں سے ایک نے پہلے تین انڈے دیے اور پھر چند ہفتوں بعد ایک زندہ بچے کو جنم دیا۔ اس بچے کی پیدائش اسی عمل کے نتیجے میں ہوئی، جسے سائنسدانوں نے حیاتیاتی سطح پر اس چھپکلی کے حاملہ ہونے کا نام دیا ہے۔انتہائی اہم بات یہ ہے کہ یہ علم حیاتیات کی سطح پر کی جانے والی تحقیق کے دوران پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا اولین واقعہ ہے کہ کسی ریڑھ کی ہڈی والے جانور کی مادہ نے انڈے بھی دیے ہوں اور بچے کو بھی جنم دیا ہو۔

سڈنی یونیورسٹی کے حیاتیاتی اور ماحولیاتی علوم کے اسکول کی ماہر کامیلا وٹنگٹن کہتی ہیں، ’’یہ ایک نہایت ہی نایاب دریافت ہے، جس کے بارے میں بہت سے حقائق اسی ہفتے معروف سائنسی تحقیقی جریدے ’بیالوجی لیٹرز‘ میں ان انڈوں کی مائیکروسکوپی کی تفصیلات کے ساتھ شائع کیے جا رہے ہیں۔‘‘

چھپکلیوں کی یہ خاص قسم آسٹریلیا کے مشرقی ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اسی نوع کی جو چھپکلیاں شمالی آسٹریلیا کے بلندی پر واقع علاقوں میں پائی جاتی ہیں، وہ عام طور پر بچے دیتی ہیں۔ دوسری طرف اسی نسل کی جو چھپکلیاں سڈنی اور اس کے نواحی علاقوں میں پائی جاتی ہیں، وہ انڈے دیتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے، ایک ہی نسل کا فقاریہ جانور اور افزائش نسل کے تین مختلف طریقے: انڈے بھی، بچے بھی اور انڈے اور بچے دونوں بھی۔

کامیلا وٹنگٹن کے مطابق کسی بھی ریڑھ کی ہڈی والے جانور کے لیے انڈے دینے سے بچہ پیدا کرنے یا بچہ پیدا کرنے سے انڈے دینے کے عمل تک تبدیلی کے سفر کے دوران کم از کم بھی 150 طویل ارتقائی عوامل کا مکمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔وہ کہتی ہیں، ’’اولین فقاریہ جانور انڈے ہی دیتے تھے۔ پھر ارتقائی عمل سے گزرتے ہوئے ان کی چند قسموں نے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی، یعنی وہ انڈے دینے کے بجائے اپنے نامولود بچے کو، جب وہ ابھی تکمیل کے عمل سے گزر رہا ہوتا تھا، زیادہ طویل عرصے تک اپنے ہی جسم میں زندہ رکھنے کی اہلیت کے حامل ہو گئے۔‘‘

کامیلا وٹنگٹن نے بتایا، ’’اگر ارتقائی حیاتیاتی حوالے سے بات کی جائے تو وہ جانور جو اپنی افزائش نسل کے لیے انڈے دینا چھوڑ کر بچے پیدا کرنا شروع کر دیں، یا بچوں کو جنم دینا چھوڑ کر انڈے دینا شروع کر دیں، وہ دراصل اپنی آئندہ نسلوں کی بقا کو یقینی بنا رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ یہ ارتقائی تبدیلی ان کی طرف سے خود کو اپنے ارد گرد کے ماحول میں آنے والی بہت مثبت یا بہت منفی تبدیلیوں سے ہم آہنگ بنا لینے کے عمل کا حصہ ہوتی ہے۔‘‘

Related Articles

Back to top button