کاروباری خبریں

بھارتی پابندیاں پاکستان کی بحری تجارت کو متاثر کرنے میں ناکام

شپنگ انڈسٹری کے نمائندوں کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی کارگو جہازوں پر بندرگاہوں کے استعمال کی پابندی کا اقدام پاکستان کی بین الاقوامی تجارت کو متاثر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بھارت نے 2 مئی کو ایسے جہازوں پر پابندی عائد کی تھی جو پاکستان سے سامان لاتے یا لے جاتے ہیں، اور انہیں اپنی بندرگاہوں یا زمینی…

یہ اقدام 7 مئی کو شروع ہونے والی بھارتی فوجی جارحیت ’آپریشن سندور‘ کے تناظر میں کیا گیا تھا، جو پاکستان کے سخت جوابی اقدامات کے باعث صرف 4 دن میں ختم ہو گیا تھا۔

ابتدائی طور پر بھارت کا مقصد پاکستان کی تجارتی روانی کو نقصان پہنچانا تھا، لیکن نتائج اس کے برعکس نکلے۔

شپنگ کمپنیوں نے جلد ہی حکمت عملی بدل لی اور پاکستان کے لیے مخصوص مال برداری کو الگ کر کے بھارتی بندرگاہوں پر انحصار کم کر دیا۔

تاہم درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے شپنگ میں تاخیر اور اخراجات میں اضافہ ضرور ہوا ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ ’بڑے بحری جہاز اب پاکستان نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے ہماری درآمدات میں 30 سے 50 دن کی تاخیر ہو رہی ہے۔

اب ہم فیڈر جہازوں پر انحصار کر رہے ہیں، جس سے لاگت بڑھ گئی ہے‘۔

برآمد کنندگان نے بھی بتایا کہ بھارتی جارحیت کے بعد شپنگ اور انشورنس لاگت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن برآمدات پر مجموعی اثر محدود رہا ہے۔

ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمد کنندہ عامر عزیز نے کہا کہ ’بھارتی جارحیت کے بعد برآمدات پر کوئی نمایاں اثر نہیں پڑا، صرف انشورنس لاگت میں اضافہ ہوا ہے، شپنگ چارجز تو پہلے ہی بڑھ چکے تھے‘۔

پاکستان کی برآمدات بڑی حد تک درآمدی خام مال پر انحصار کرتی ہیں اور حکومت کی جانب سے زرمبادلہ بچانے کے لیے درآمدات پر سخت کنٹرول بھی ہے۔

جس سے کسی بھی قسم کی سپلائی چین میں رکاوٹ کے وسیع اقتصادی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

تاہم پاکستان شپ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکرiٹری جنرل سید طاہر حسین نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ بڑے جہاز پاکستانی بندرگاہوں پر آنا بند کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کراچی اور پورٹ قاسم پر بڑے جہازوں کی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے۔

فیڈر جہاز بھی پاکستان کی تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں، کیونکہ یہ 6 ہزار سے 8 ہزار کنٹینرز لے جا سکتے ہیں، جو ہماری موجودہ برآمدات و درآمدات سے کہیں زیادہ ہے‘۔

تجارت کا حال

پاکستان اور بھارت کے درمیان رسمی تجارتی تعلقات 2019 سے معطل ہیں، دو طرفہ تجارت 2018 میں 2.41 ارب ڈالر سے گھٹ کر 2024 میں 1.2 ارب ڈالر رہ گئی۔

پاکستان کی بھارت کو برآمدات 2019 میں 54 کروڑ 75 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 2024 میں صرف 4لاکھ80 ہزار ڈالر رہ گئی ہیں۔

تاہم غیر رسمی تجارت بدستور جاری ہے، الجزیرہ نے بھارت میں قائم گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت سے پاکستان کو غیر رسمی برآمدات کا تخمینہ سالانہ 10 ارب ڈالر تک ہے۔

یہ متوازی تجارت دبئی، کولمبو اور سنگاپور جیسے متبادل راستوں کے ذریعے جاری ہے۔

بھارت سے پاکستان کو غیر رسمی طور پر برآمد کی جانے والی اشیا میں دوا ساز مصنوعات، پیٹرولیم، پلاسٹک، ربڑ، نامیاتی کیمیکل، رنگ، سبزیاں، مصالحے، چائے، کافی، دودھ کی مصنوعات اور اناج شامل ہیں۔

جبکہ پاکستان سے بھارت کو جانے والی اہم اشیا میں تانبا، شیشہ، نامیاتی کیمیکل، گندھک، خشک میوہ جات اور بعض بیج شامل ہیں۔

Related Articles

Back to top button