ٹیکنالوجی کی خبریں

سنہ 2021 میں کیا ہونے والا ہے؟ بل گیٹس کا بیانیہ جاری

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے ایک فہرست مرتب کی ہے جس میں انہوں نے ان وجوہات کا ذکر کیا ہے جن کی وجہ سے سال 2021، سال 2020 سے بہتر ہوگا۔

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس ہر سال کے اختتام پر اس برس کی مثبت پیشرفت کی فہرست مرتب کرنے کے عادی ہیں۔ سنہ 2020 میں بھی انہوں نے ایسی ہی فہرست مرتب کی ہے، مگر اس بار رواں سال کی مثبت پیشرفت کی بجائے 2021 کے زیادہ بہتر ہونے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

بل گیٹس نے اپنی فہرست کا آغاز اس پیغام کے ساتھ کیا کہ سنہ 2021 رواں سال سے بہتر ہوگا۔ انہوں نے اپنے مضمون کا آغاز کرونا وائرس ویکسینز کی برق رفتار تیاری سے کیا۔

بل گیٹس نے لکھا کہ انسانوں نے ایک سال کے اندر کسی بیماری کے خلاف اتنی پیشرفت نہیں کی، جتنی اس سال کووڈ 19 کے خلاف دیکھنے میں آئی، عام طور پر ایک ویکسین کی تیاری میں کئی برس لگ جاتے ہیں، مگر اس بار ایک سال سے بھی کم وقت میں کئی ویکسینز تیار کرلی گئیں۔

انہوں نے لکھا کہ 100 فیصد افراد تو فیس ماسک اور سماجی دوری جیسے اقدامات پر عمل نہیں کررہے، مگر اکثریت ان احتیاطی تدابیر کو اپنا چکی ہے۔ یہ بہت زیادہ امید دلاتا ہے کہ ان اقدامات کو برقرار رکھ کر ویکسین کی فراہمی کے عرصے تک وائرس کے پھیلاؤ کو سست کر کے زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

رواں برس کے شروع میں بل گیٹس نے ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے منصوبے کے بارے میں بھی بتایا تھا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ 2 اچھی ویکسینز کی تیاری سے عندیہ ملتا ہے کہ دیگر ویکسینز بھی کامیاب ہوں گی۔

انہوں نے لکھا کہ متعدد کمپنیوں کی جانب سے ویکسینز کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر عمل کیا جارہا ہے، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان میں سے کچھ محفوظ اور مؤثر ہوں گی، ابھی بھی 2 ویکسینز آچکی ہیں اور مزید آنے والی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی خطرات کے لیے مل جل کر کام کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان کے بقول کچھ جگہ تو اپنے ملک کو ترجیح دی گئی جیسے امریکا یا جرمنی میں، مگر دیگر ممالک نے کولیشن فار ایپیڈیمک پریپریڈنس انوویشن کو تشکیل دیا، جس کے لیے متعدد حکومتوں اور ہمارے ادارے نے سرمایہ فراہم کیا۔

بل گیٹس کا کہنا تھا کہ وہ امید کی چند وجوہات کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ ایسے معاہدے کیے جارہے ہیں جن میں ادویات ساز کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معمول کے حالات میں اس طرح کے معاہدوں کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا، یہ بالکل ایسا ہے جیسے فورڈ کی جانب سے اپنے ایک کارخانے میں ہونڈا کو اکارڈ تیار کرنے کی پیشکش کی جائے۔

بل گیٹس نے ویکسین کی تیاری اور فراہمی کے حوالے سے لکھا کہ مالیاتی اور لاجسٹک مسائل سب سے بڑے چیلنجز ہیں، مگر توقع ہے کہ ماہرین کام کر کے اس حوالے سے حکمت عملی فراہم کریں گے اور امیر ممالک غریب ممالک کی مدد کریں گے۔

ویکسینز پر لوگوں کے شبہات کے حوالے سے انہوں نے لکھا کہ ویکسینز کے حوالے سے سازشی خیالات سے کوئی مدد نہیں ملے گی، مگر قابل اعتبار رہنماؤں، سیاستدانوں، سائنسدانوں اور ڈاکٹروں سے لوگوں کے شکوک کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

کووڈ 19 کے علاج کے حوالے سے بل گیٹس نے شکر گزاری کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ویکسین کی طرح ایک اور چیلنج علاج کی تیاری اور فراہمی ہوگی۔

ان کے بقول اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہمارے ادارے نے ایک سیکنڈ سورس معاہدہ فیوجی فلم سے کیا ہے جو ایلی للی کی تیار کردہ اینٹی باڈی کو تیار کرے گی، یہ ڈوز غریب اور متوسط ممالک کو کم لاگت میں فراہم کیے جائیں گے۔

بل گیٹس کا کہنا تھا کہ بہت جلد کووڈ 19 ٹیسٹ کے لیے قطاروں میں لگنے کے دن ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے اس حوالے سے پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں امریکا میں پہلے ایسے کووڈ ٹیسٹ کی منظوری دی گئی جس کو گھر میں کیا جا سکتا ہے اور اس کے نمونے لیبارٹری بھیجنے کی ضرورت نہیں۔

بل گیٹس کا مزید کہنا تھا کہ ایک چیز جس پر میں خوش ہوں، اور جس پر میں غلط ثابت ہوا کہ کووڈ 19 غریب ممالک کے لیے تباہ کن وبا ثابت ہوگی، درحقیقت افریقہ میں کیسز اور اموات کی شرح امریکا اور یورپ سے کم رہی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس وبا کا مقابلہ کیا اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ دیگر عالمی چیلنجز کے لیے بھی دنیا تیار ہوگی۔

بقول بل گیٹس کے عالمی تعاون ایسی وجہ ہے جس سے مجھے لگتا ہے کہ آنے والے سال میں نہ صرف اس وبا کو کنٹرول کیا جا سکے گا، بلکہ میرا ماننا ہے کہ دنیا دیگر چیلنجز جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف بھی ٹھوس اقدامات کر سکے گی۔

بل گیٹس نے مزید لکھا کہ وہ پرامید ہیں کہ وہ ان مسائل پر قابو پانے کی کوشش جاری رکھ سکیں گے جو بنیادی مسائل ہیں۔

Related Articles

Back to top button