ٹیکنالوجی کی خبریں

اب نوٹوں کی کوئی اہمیت نہیں، چین نے ایسا کام کر دکھایا کہ امریکی ڈالر کی اجارہ داری کو بھی خطرہ

چین کے شہروں شینزین، سوزوآ، چینگ ڈو، بیجنگ اور ژیاونگ آن شہروں میں آزمائشی بنیادوں پر دنیا کی پہلی ڈیجیٹل کرنسی کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ آزمائش کے لیے چنے گئے شہروں میں مئی کی تنخواہ ڈیجیٹل کرنسی کی شکل میں ہی ملے گی۔

ڈیجیتل کرنسی کو موبائل فون ایپ کے ذریعے استعمال کیا جاسکے گا۔ اس سے قبل بھی چین میں نجی طور پر کئی ادارے ڈیجیٹل کرنسی کی سہولت استعمال کر رہے تھے لیکن وہ تاحال روایتی کرنسی کا متبادل نہیں تھے۔

واضح رہے کہ سرکاری طور پر ڈیجیٹل کرنسی کو پہلی مرتبہ روایتی کرنسی کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

ین کے مرکزی بنیک کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی الکٹرانکس پیمنٹس(ڈی سی ای پی) کا استعمال فی الحال محدود پیمانے پر کیا جائے گا۔

بنیادی طور پر کریپٹو کرنسی یعنی بٹ کوائن اور ڈی سی ای پی کے درمیان تین فرق ہیں۔ بٹ کوائن کی مائننگ کہیں سے بھی کی جاسکتی ہے اور اس کوالگورتھم کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے جب کہ ڈی سی ای پی کو صرف حکومت تخلیق اور کنٹرول کرتی ہے۔

دوسرے نمبر پر ڈی سی ای پی کی بنیادی ٹیکنالوجی مختلف ہے۔ بلاک چین لیجر کو حکومت کنٹرول کرتی ہے اور سسٹم میں کسی دوسرے کو اختیار نہیں دیا جاتا۔ تیسرا فرق یہ ہے کہ ڈی سی ای پی موجودہ کرنسی کے طور پر استعمال ہوگی اور اس کو پورے معاشی نظام کیساتھ منسلک کیا جائے گا۔

اخبار چائنا ڈیلی کے مطابق چین کی تیار کردہ کرنسی ڈی سی ای پی کا تجارت میں استعمال امریکی ڈالر کی اجارہ داری کیلئے ایک خطرہ تصور کیا جارہا ہے، جس کو امریکہ ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

 

Related Articles

Back to top button