ٹیکنالوجی کی خبریں

فیس بک نے کس سے مانگی معافی؟ اور اس کے پیچھے کیا ہے حقیقت؟ اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی

دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک نے معذرت کر لی۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک نے ان سیاہ فاموں سے معذرت کی ہے جن کو کمپنی میں متعصبانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیس بک کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ فیس بک یا کہیں اور متعصابہ رویے کا سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا۔فیس بک کارپوریٹ کمیونیکیشنز کے نائب صدر برٹی تھامسن نے بیان میں مزید کہا تھا کہ ہم معذرت خواہ ہیں، یہ رویہ کمپنی کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ہم اس قسم کے مسائل کے بارے میں سن رہے ہیں اور کام کی جگہ کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

میڈیم ڈاٹ کام پر سابق اور حالیہ عملے کے ایک گروپ نے بلاگ کے ذریعے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت سے حالات بدتر ہوئے ہیں جب 2018ءمیں سابق اہلکار کا کہنا تھا کہ فیس بک کا سیاہ فاموں کے ساتھ مسئلہ ہے۔ان ملازمین کا کہنا تھا کہ تعصب، امتیازی سلوک، جارحیت اور نسل پرستی بڑے مواقعوں سے نہیں آتی بلکہ ان چھوٹے چھوٹے اقدامات سے آتی ہے جہاں وقت کے ساتھ بڑھتی ہے اور جہاں ہمیں یہ محسوس کرایا جاتا ہے کہ ہم کوٹہ سسٹم کے ذریعے آئے ہیں۔ نہ ہمیں کبھی سنا گیا ہے، نہ تسلیم کیا گیا ہے اور نہ قبول کیا گیا ہے۔

ملازمین نے اپنے بلاگ میں مزید کہا ہے کہ ہم اداس ہیں، ہمیں غصہ ہے۔ ہمارے ساتھ یہاں چھوٹے اور بڑے پیمانے پر ایسا سلوک ہوتا ہے جیسے ہم یہاں سے تعلق نہیں رکھتے۔ملازمین کے مطابق فیس بک میں جو لوگ سفید فام نہیں ہیں ان کو نوکری کے چھوٹنے کا خوف دلایا جاتا ہے۔ یہ متعصابہ رویہ صرف سیاہ فاموں کے ساتھ نہیں لاطینی امریکہ کے باشندوں اور ایشیائی خواتین کے ساتھ بھی رکھا جاتا ہے۔

ملازم کے مطابق کہ ایک میٹنگ کے دوران میں نے اپنی رائے دی جب میٹنگ ختم ہوئی تو مینیجر کا کہنا تھا کہ آپ کی رائے کی ضرورت نہیں تھی، آپ ٹھیک نہیں بولے، مستقبل میں آپ نے میٹنگ میں بات نہیں کرنی جب تک آپ کو کہا نہ جائے، حالانکہ میں اپنے کام پر عبور رکھتا ہوں۔

Related Articles

Back to top button