کھیلوں کی خبریں

مصباح الحق بھی کٹہرے میں کھڑے ہونگے، وسیم خان نے عوام الناس کو آگاہ کردیا

پاکستان کرکٹ بورڈ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر نے حیثیت سے تاریخ میں سب سے زیادہ اختیارات دیئے ہیں۔

وسیم خان کا کہنا ہے مصباح الحق کو بھی احتساب کا سامنا ہوگا۔ انہیں اختیارات دے کر احتساب سے مشروط کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کوان کے وژن اور وسیع تجربے کی بنیاد پر رکھا گیا ہے لیکن انہیں احتساب کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ ہم نے مشکل فیصلہ کیا ہے۔ مصباح الحق کے ساتھ کسی ایسے شخص کا تقرر کرنا چاہتے ہیں جو مصباح الحق اور چھ ہیڈ کوچز (سلیکٹرز) کے درمیان برج کا کردار ادا کرے۔ مصباح کی مکمل سپورٹ کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا کہ سابق لیفٹ آرم اسپنر ندیم خان کو مصباح الحق اور سلیکٹرز کے درمیان کوآرڈینیشن کی ذمے داری دی جارہی ہے اور اس بارے میں جلد نوٹی فیکیشن جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کو مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں۔ وہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹرز کے معاملات میں ضرور با اختیار ہیں لیکن مجھے اور چیئرمین کو جوابدہ ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کو ٹیم میں شامل کیا دونوں کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ ان کی فائل بند ہوگئی ہے۔ مصباح سلیکشن میں لچک دار رویے کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ عمر اور احمد کو پھینک دیا گیا تھا اسی طرح اب فواد عالم یا کسی اور بھولے بسرے کرکٹر کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔ فواد عالم سنچریاں بناکر مصباح کو متاثر کرسکتا ہے۔ نواز اور افتخار احمد دوبارہ ٹیم میں آگئے ہیں۔مصباح کہتے ہیں کہ کھلاڑی کی عمرکی اہمیت نہیں ہے اگر وہ کارکردگی دکھاتا ہے اور پاکستان کو جتواسکتا ہے، تو اسے موقع ضرور ملے گا۔

مصباح مجھے اور میں چیئرمین کو جواب دہ ہوں۔ سب کے لئے ایک حد مقرر کردی گئی ہے۔ اس سے کوئی بھی تجاوز نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر چھ سے بارہ ماہ بعد مصباح سے ان کی کارکردگی کا حساب لیا جائے گا۔ مصباح نے جس وقت پاکستانی ٹیم کی باگ دوڑ سنبھالی اس وقت ٹیم اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد برے دور سے گذر رہی تھی۔ ان کی دنیا بھر میں بہت اچھی ساکھ ہے۔ انہوں نے پاکستان ٹیم کو نمبر ایک بنایا اپنی کپتانی سے پاکستان ٹیم کو اوپر لے کر گئے۔

وسیم خان نے کہا کہ سرفراز احمد پاکستان ٹیم کے کپتان ہیں اور ہم نے ان پر اعتماد کا اظہار کرکے تمام شکوک و شبہات کا خاتمہ کردیا ہے لیکن سرفراز کے ساتھ ہم مستقبل کے لئے کپتانوں کو تیار کررہے ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بابر اعظم، شان مسعود، حارث سہیل ، اسد شفیق کو کپتان مقرر کیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے گیارہ کھلاڑیوں میں لیڈرشپ کوالٹی ہو۔ نوجوان کرکٹرز روحیل نذیر، حیدر علی اور نسیم شاہ مستقبل کے اسٹار بن سکتے ہیں۔سسٹم کے ذریعے کھلاڑیوں کو بہتر کررہے ہیں۔ فاسٹ بولروں میں محمد حسنین، شاہین شاہ آفریدی، حارث رﺅف، وغیرہ کو گروم کیا جارہا ہے۔ آسٹریلیا میں ہمیں ان نوجوان کھلاڑیوں سے بڑی توقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں کی ویلیو کا اندازہ ہے اس لئے ہم نے ان کے معاوضوں میں اضافہ کیا ہے۔ فٹنس اولین ترجیح ہے۔ فٹنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ مصباح لیڈرہے اور سب کھلاڑیوں کو علم ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں سے کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کرکٹرز کو بھی پہلے سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ خواتین ورلڈ کپ کی تیاری کررہے ہیں۔ سائیکلوجی پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔

 

Related Articles

Back to top button