پاکستانی خبریں

پاک۔ چین۔ افغان وزرائے خارجہ کا اجلاس: 5 نکاتی معاہدے پر اتفاق

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت افغان اور چین کے وزرائے خارجہ پر مشتمل سہ فریقی اجلاس میں 5 نکاتی معاہدے پر اتفاق ہوگیا۔

اس ضمن میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان اور چینی ہم منصب وزرائے خارجہ کی آمد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ چین ہمارا دیرینہ ہمسایہ اور آزمودہ دوست ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں سیاسی تعلقات، افغان امن عمل، سیکیورٹی تعاون پر بات ہوئی تاہم ہم افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے دعا گو ہیں‘۔

شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی وہ اگلے مرحلے میں افغانستان اور پورے خطے میں پائیدار امن کےلیے بین الافغان مذاکرات کی جانب پیشرفت کریں گے۔

سہ فریقی اجلاس میں آئندہ مذاکرات بیجنگ میں کرنے پر بھی اتفاق کیا ہوا۔

اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ ’تینوں ممالک کے درمیان دوستانہ کرکٹ میجز بھی ہوں گے‘۔

علاوہ ازیں وزیرخارجہ نے تورخم سرحد کو 24گھنٹے کھولے رکھنے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے افغان صدر اشرف غنی کو دوبارہ دعوت دی۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں افغان امن عمل پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا‘۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے پریس کانفرنس میں کہا افغان امن عمل کے حوالے سے تینوں ممالک میں 5 نکات پر اتفاق ہوا ہے

انہوں نے اجلاس کے انعقاد اور بہترین میزبانی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

چین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’امن وا مان کے لیے علاقائی رابطوں کا فروغ ضروری ہے

چین نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر تاجروں اور لوگوں کی سہولت کے لیے کولڈ اسٹوریج، طبی مراکز، ایمیگریشن کاؤنٹرز اور واٹر سپلائی اسیکم میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

طالبان امن مذاکرات میں اپنے خلوص کا عملی مظاہرہ کریں، افغان وزیر خارجہ
افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ ’حکومت امن مذاکرات کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھی تاہم طالبان کو بھی امن مذاکرات میں اپنے مکمل خلوص کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’طالبان کی جانب سے معصوم افغان لوگوں کا قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو کر رہ گئی ہے‘۔

صلاح الدین ربانی نے کہا کہ ’گزشتہ تین مراحل پر مشتمل مذاکرات میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہوا جس میں سیکیورٹی سے متعلق معاملات قابل ذکر ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں افغانستان اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری کی گنجائش ہے تاکہ خطے میں پائیدار کامیابی کے مزید دروازے کھلیں‘۔

سیکیورٹی تعاون اور انسداد دہشت گردی سے متعلق انہوں نے کہا کہ سہ فریقی انسداد دہشت گردی پر مشتمل ایم او یو پر عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان دہشت گردی سے متاثر ہونے والا فرنٹ لائن ریاست ہے اور انسداد دہشت گردی سے متعلق کابل کی کاوشوں کو تسلیم کیا جائے‘۔

افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے بلا تفریق کارروائی ضروری ہے۔

تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے نوجوان سفارتکاروں کی تربیت اور صلاحیت کو نکھارنے کے لیے جونئر ڈپلومیٹ ایکسچینج پروگرام پاکستان میں اکتوبر 2019 سے شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف مزید تعاون بڑھانے پر زور دیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اپنی اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔

سہ فریقی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تینوں ممالک کے مابین انسداد دہشت گردی پر مشتمل ایم او یو پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں ابتدائی منصوبہ کی فہرست تیار کی جائے گی۔

Related Articles

Back to top button