پاکستانی خبریں

صہیونی اور ہندوتوا سوچ ایک سکے کے دو رخ ہیں، کشمیر فلسطین بنتا جا رہا ہے

غاصب بھارت کے کشمیر میں حالیہ مظالم نے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کی قلعی کھول دی۔ بھارتی سرکار صہیونیوں کی مظلوم کش پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ دنیا کے دانش ور حلقوں نے بھارت اور اسرائیل کے مظالم کا موازنہ شروع کر دیا۔

عالمی میڈیا نے سوال اٹھا دیا کہ کیا کشمیر فلسطین بنتا جا رہا ہے؟  پانچ اگست کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور وادی میں ہزاروں کی تعداد میں قابض فوجی تعینات کر دیئے گئے۔ چار ملین سے زائد افراد کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا۔ جس کے بعد لوگو ں نے اسرائیل کے فلسطین میں کردار اور بھارت کے کشمیر میں مظالم کا موازنہ شروع کر دیا۔ انیس سو اڑتالیس میں یو این نے دونوں کو حق رائے دہی دیا، لیکن حقیقت میں ایسا کچھ ہوا نہیں، دونوں مظلوم قومیں آج بھی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ انیس سو چھیاسٹھ سے اسرائیل نے ویسٹ بینک پر قبضہ جما رکھا ہے، فلسطینی مسلمان اپنی زمین پر آزادانہ نقل و حرکت تک نہیں کر سکتے۔

بھارتی آئین کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ایسے قوانین تھے جو کشمیریوں کی خود مختاری کا تحفظ کرتے تھے۔ آرٹیکل  370 کے خاتمے کے بعد اب کوئی بھی بھارتی شہری کشمیر میں جائیداد خرید سکتا ہے ۔ اسرائیل کی طرح بی جے پی کے انتہا پسند نام نہاد لیڈران بھارتی شہریوں کو کشمیر میں جائیداد خریدنے پر اکسا رہے ہیں ۔ یہ بھارت کی کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی سازش ہے۔

انیس سو اڑتالیس میں سات لاکھ سے نو لاکھ فلسطینیوں کو ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا۔ جب کہ کشمیر میں ستر ہزار کشمیر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں ۔ بھارت نے آٹھ لاکھ سے زائد فوج کشمیر میں تعینات کر کے اسے فوجی چھاونی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ اسرائیل کی طرح بھارت بھی اسرائیل کی طرح پبلک سیفٹی ایکٹ کے نام پر انیس سو نواسی سے آٹھ ہزار کشمیریوں کو غائب کر چکا ہے۔ صہیونی اور ہندوتوا سوچ ایک سکے کے دو رخ ہیں۔ صہیونی یروشلم کے جائے پیدائش ہونے کے دعویدار تو ہندو بھارت کو مسلمانوں سے صاف کرنے کے درپے ہیں جوثابت کرتا ہے کہ دونوں ہی دہشت گرد ملک ہیں۔

Related Articles

Back to top button