پاکستانی خبریں

آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے: عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سمیت کسی سے بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن تالی دو نوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے ان کیلئے فکر مند ہیں، بیٹوں کو نہ صرف ان کے قتل بلکہ جیل میں جانے کا بھی خوف ہے۔

برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں، موجودہ صورت حال میں وزیراعظم غیر متعلق ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے ان کیلئے فکر مند ہیں، بیٹوں کو نہ صرف ان کے قتل بلکہ جیل میں جانے کا بھی خوف ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ میں ایک سیاستدان ہوں، آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں، لیکن تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے اور مجھے خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں، ان کے بیان پہلے ہی سوشل میڈیا پر موجود ہیں، بیانات خوفزدہ کرنے والے ہیں، اگر آپ پڑھیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ جو بھی ہو وہ ہر صورت میری پارٹی پی ٹی آئی ختم کر دیں گے، تو پھر آپ کس سے بات کریں گے؟ وزیراعظم کا کوئی تعلق ہی نہیں، یہ بس کٹھ پتلیاں ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سیاستدان کو ہر وقت کسی کے بھی ساتھ مذاکرات کیلئے تیار رہنا چاہیے، سیاستدان اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرتے ہیں نہ کہ بندوقوں کے ذریعے، میں نے صرف یہ کہا تھا کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اٹھایا گیا، اغوا کیا گیا، تو یہ پولیس نے نہیں آرمی نے کیا تھا، میں نے صرف یہی کہا تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا تھا، یہ حقیقت ہے، لیکن میں نے کوئی تضحیک آمیز بیان نہیں دیا۔

عمران خان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ مجھے گرفتار کیے جانے کا 80 فیصد امکان ہے، بے شک میرے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، تمام کیسز میں مجھے ضمانت مل چکی ہے، اس وقت پاکستان میں قانون کی کوئی حکمرانی نہیں ہے، یہ جنگل کا قانون ہے۔

انہوں نے میری تمام سرکردہ قیادت کو گرفتار کرلیا ہے، درحقیقت 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی ورکرز اور سپورٹرز اس وقت بغیر کسی الزام کے جیل میں ہیں، وہ عدالت سے ضمانت لیتے ہیں اور جیسے ہی جیل سے باہر آتے ہیں انہیں دوبارہ اٹھا لیا جاتا ہے، یہ جو بھی ہو رہا ہے، غیر قانونی ہے، عدالتیں آخری امید ہیں لیکن حکومت عدالتوں کا حکم نہیں مان رہی، جب عدالت ریلیف دیتی ہے تو حکومت کوئی پرواہ نہیں کرتی۔

Related Articles

Back to top button