پاکستانی خبریں

مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاﺅنی بنا دیا ہے، اب بھارت سے مذاکرات ممکن نہیں رہے: ڈاکٹر فیصل

پاکستان نے ہمیشہ دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی لیکن اب بھارت سے مذاکرات ممکن نہیں رہے۔ یہ بات ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاﺅنی بنادیا ہے، میڈیا اورانٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے وہاں خوراک اور ادویات کی قلت ہے، کشمیری بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اتنے لوگ گرفتار ہیں کہ جیلوں میں جگہ نہیں رہی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی مذمت کرتا ہے، مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کو رہا کیا جائے، بھارت دنیا کو گمراہ کرنا بند کرے، بھارت جومر ضی کہتا رہے اس سے حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی مسئلہ ریاست کشمیر کا ہے جس پر فیصلہ ہونا ہے‘ کشمیریوں کے جذبات جب تک نہیں دیکھے جائیں گے آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے معصوم شہری شہید ہوئے، ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا، وزیرخارجہ نے بھارتی اقدامات سے متعلق مختلف ممالک کو خط لکھے، انہوں نے دنیا کو آگاہ کیا کہ کشمیریوں کی حمایت میں کسی بھی حدتک جائیں گے۔

پاکستان کبھی دوطرفہ مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا، ہمیشہ دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی لیکن اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، مسئلہ کشمیر پرعالمی عدالت جانے سے متعلق مشاورت کررہے ہیں وزیر خارجہ کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اجلاس میں جانے کے امکانات ہیں بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کافیصلہ ابھی نہیں ہوا۔

کرتارپور راہداری سے متعلق سوال پر ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کرتار پور راہداری وزیراعظم کی اعلان کردہ تاریخ کے مطابق کھولی جائے گی، اس منصوبے کے حوالے سے 30 اگست کو زیرو پوائنٹ پر اجلاس ہوگا۔ افغانستان کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔

امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، پاکستان افغان سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ کا صرف جواب دیتا ہے، افغان حکومت کو دہشت گرد کیمپوں کے حوالے سے معلومات دی ہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بڑی واضح ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

Related Articles

Back to top button