پاکستانی خبریں

جمہوری اداروں کو کس سے ہوا خطرہ لاحق؟ ترجمان پاکستان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کس کی پیٹھ پیچھے وار کر دیا؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فسطائی سوچ کے مالک عمران خان سے جمہوری ادارے خطرے میں ہیں۔

اپنے بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ مقدمہ بنانے والے رانا ثنااللہ کے خلاف ایک بھی ثبوت پیش کرنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں۔ عمران صاحب نے شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز اور رانا ثنااللہ کے مقدمات سننے والے ججوں کو تبدیل کر دیا ہے،رانا ثنااللہ عوام اور قانون کی نظر میں سرخرو ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف کیس ثابت نہ کرسکے تو جج ہی تبدیل کردیا، جج فیصلہ دینے والا تھا۔  اس سے پہلے اسے تبدیل کرنے سے رانا ثنا اللہ قانون اور عوام کی نظر میں بری ہوچکے ہیں۔

(ن) لیگ ترجمان نے کہا کہ ٹرائل کورٹ ججوں کی تبدیلی کا مشکوک طریقہ کار آزاد عدلیہ پر بدترین حملہ ہے۔ فسطائی سوچ کے مالک عمران خان سے جمہوری ادارے خطرے میں ہیں۔ عدالت میں اے این ایف کی طرف سے جو ویڈیو منشیات کی برآمدگی کے لئے بطور ثبوت پیش کی گئی وہ رانا صاحب کی گاڑی کی موٹروے سے اترنے کی ہے ۔ ویڈیو میں رانا ثنا اللہ کی گاڑی صرف موٹر وے سے نیچے اترتے دکھائی گئی ہے ۔اے این ایف کا دعوی تھا کہ ان کے پاس منشیات برآمدگی کی ویڈیو موجود ہے جو آج تک عدالت میں پیش نہ کی جا سکی ۔ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے مقدمے کے دوران وقفہ لینا پڑا اور وقفے کے بعد جج صاحب کو ایک دفعہ پھر وہی واٹس ایپ کال آئی اور جج صاحب واپس نہ آئے۔ جج کی “واٹس ایپ پیغام” کے ذریعے تبدیلی نے لوگوں کے ذہنوں میں ماضی کی “واٹس ایپ کال” کی یاد تازہ کر دی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ کسی جج کا ویڈیو اسکینڈل ہے تو کسی کا واٹس ایپ پیغام پر تبادلہ، یہ ہے نئے پاکستان کی جدید عمرانیات۔   قوم کو پیغام مل گیا کہ جب مقدمہ جعلی ہو، کوئی ثبوت نہ ہو اور ملزم کا تعلق اپوزیشن بالخصوص (ن) لیگ سے ہو اور قانوناً سزا نہ ہوسکتی ہو تو جج بدل دو۔

(ن) لیگ ترجمان نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے مقدمے کو جس طریقے سے چلایا جا رہا ہے اس سے قوم کو شک نہیں رہا کہ یہ مقدمہ جعلی اور انصاف کا قتل ہے۔ قانون و انصاف اور عدل کے عمل کو وزارت قانون کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا تو یہ سیاسی انتقام ہی کہلائے گا۔ ثابت ہوگیا کہ حکومت کو “اللہ سے ڈرنے” والا نہیں وزارت قانون سے ڈرنے والا جج چاہیے۔ جج کا جس طریقے سے تبادلہ کیا گیا اس سے رانا ثنا اللہ کو انصاف کی فراہمی کا تمام عمل مشکوک ہوگیا ہے۔

Related Articles

Back to top button