دلخراش واقعہ کراچی میں گذشتہ روز کی بارش کے بعد نظر آیا جب تین جوان بجلی کی بے رحم کرنٹ کے نشانہ بنے، ہر آنکھ اشکبار
برسات کراچی کا رخ کم ہی کرتی ہے، ہفتے کی شب سے شروع ہونے والے والی بارش کچھ الگ ہی تھی، شدت بھی تھی اور ٹہراؤ بھی نہ تھا۔ ہر کوئی اپنے انداز سے بارش کو انجوائے کررہا تھا۔
طلحہ، حمزہ اور فیضان ایک ہی بلڈنگ کے رہائشی اور بچپن کے ساتھی بھی تھے۔ گھر میں بجلی نہ تھی تو باہر بارش میں ساتھ ہی نکلے، موسم جو اچھا تھا۔
ڈیفنس جیسے پوش علاقے میں بھی بارش کا پانی معمول سے زیادہ جمع ہوگیا اور قاتل بجلی جو ہر بارش کئی گھروں میں ماتم بچھاتی ہے وہ جیسے ان تینوں کی ہی منتظر تھی۔
چند لمحوں میں خوبرو جواں بجلی کی نظر ہوگئے، فیضان والدین کا واحد سہارا تھا اور پرائیویٹ جاب کرتا تھا۔
طلحہ سی اے کررہا تھا اور موت کے وقت روزے کی حالت میں تھا۔ تین جوان اموات پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔ تینوں کی نماز جنازہ میں اہل خانہ، اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فیضان اور حمزہ کی تدفین مقامی قبرستان میں کردی گئی جبکہ طلحہ کی تدفین پنجاب میں کی جائے گی۔