پاکستانی خبریں

چیئرمین سینیٹ معاملہ؛ حکومتی وفد کی ارمانوں پر مولانا فضل الرحمان نے کیوں پانی پھیر دیا؟ بہت بڑی وجہ سامنے آ گئی

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں حکومتی وفد اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ملاقات بے نتیجہ رہی جہاں مولانا کے انکار کے باوجود حکومتی وفد بہتری کے لیے پرامید دکھائی دیا۔

اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے ہمراہ حکومتی وفد نے ملاقات کی۔

ملاقات میں اپوزیشن اور حکومتی وفد کے درمیان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر گفتگو ہوئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آچکی ہے جس کا فیصلہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب اپوزیشن نے اب بہت لمبا سفر طے کرچکی ہے، کیسے ممکن ہوگا کہ اب حکومتی وفد کی خواہش پوری کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد واپس لی جاسکے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے لیے مشکل یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا یہ فیصلہ میری ہی صدارت میں ہوا ہے، جبکہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔

قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کی تبدیلی پر مولانا فضل الرحمٰن سے بات چیت ہوئی ہے، ہم یہاں سینیٹ میں سیاسی تناؤ کو کم کرنے کی غرض سے ہی آئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، تاہم کوشش تھی کہ سینٹ کا وقار متاثر نہ ہو کیونکہ عدم اعتماد اور چیئرمین سینٹ پر ووٹنگ بے شک ہو مگر تناؤ نہیں ہونا چاہیے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال الیانی کا کہنا تھا کہ ہم بلوچستان کے تناظر میں ہی مولانا سے ملنے کے لیے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسا قدم اتھانا چاہتے ہیں کہ حالات بہتری کی جانب جائیں اور کچھ ایسا نہ ہو کہ موجودہ صورتحال کے منفی اثرات مرتب ہوں کیونکہ چیئرمین سینٹ کا ویسے بھی ڈیڑھ سے دو سال بعد دوبارہ انتخاب ہونا ہے۔

جام کمال الیانی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد جمہوری حق ہے، مگر اس کی سینٹ میں مثال نہیں ملتی، تاہم اس سے ایسا نہ ہو کہ عدم اعتماد کاسلسلہ ہر 3 سے 4 ماہ بعد نہ دھرایا جائے۔

چیئرمین سینیٹ کی خدمات پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ‘صادق سنجرانی نے بڑے اچھے انداز میں ایوان کو چلایا ہے، چند اختلافات کی وجہ سے مستقبل کی سیاست متاثر نہ ہو۔’

انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘امید کرتے ہیں کہ مولانا دیگر اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔’

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے شہباز شریف سے رابطے کی کوشش کی تاہم وہ نہ ہوسکتا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جام کمال شہباز شریف سے بھی تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی درخواست کریں گے۔

Related Articles

Back to top button