پاکستانی خبریں

خواجہ آصف اپنی گرفتاری پر خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں: شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری پر وہ خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز اور وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ نیب قوانین اور اس کے چیئرمین کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ خواجہ آصف نیب کو مطمین نہیں کرسکے اور اگر وہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا تسلی بخش جواب دیتے تو گرفتاری کی نوبت نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا جب ہم اپوزیشن سے فیٹف پر قانون سازی کی بات کررہے تھے تب وہ نیب کے قانون میں ترامیم کی بات کررہے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اس امر پر تعجب ہوتا تھا کہ یہ دونوں ادارے الگ الگ ہیں لیکن اپوزیشن فیٹف کو ڈھال بنا کر نیب قوانین میں ترمیم چاہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اصرار پر اپوزیشن نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے قوانین میں رعایت ملے گی تو فیٹف پر ووٹ دیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا تقاضہ اس لیے زور پکڑ گیا تھا کہ انہیں آنے والے وقتوں میں کچھ مشکلات نظر آرہی تھیں۔

انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ کس کی جرات ہوتی ہے کہ ہم سے سوال کرے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جبکہ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے رہنماؤں کو ثبوت پیش کرتے ہوئے کہانا چاہیے تھا کہ نیب کے الزامات میں وزن نہیں ہے‘۔

بابر اعوان کی ’اقامہ‘ سے متعلق مریم نواز کے بیان پر تنقید

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اپنے والد نواز شریف کو اقامہ میں دی گئی سزا کو نا جائز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن وہ بھول گئیں کہ اقامہ ایک رہائشی اجازت نامے کو کہتے ہیں جس کی بنیاد پر بیرون ملک بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت مل جاتی ہے‘۔

بابر اعوان نے کہا کہ مزدور اقامہ لیتے ہیں اور وہ روزگار کے حاصل آمدنی ملک بھیجتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقامہ کی مد سے ناجائز کمائے گئے پیسے پھر بیرون ملک جاتے ہیں اور کچھ پیسے باہر نکال دیتے انہیں آف شور کمپنی میں رکھتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button