پاکستانی خبریں

مولانا محمد خان شیرانی کی فضل الرحمان گروپ سے علیحدگی، جے یو آئی پاکستان کو متحرک کرنے کا اعلان

اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین اور جمعیت علما اسلام کے سینئر رہنما مولانا محمد خان شیرانی نے فضل الرحمان گروپ سے علیحدگی اختیار کر کے جے یو آئی پاکستان کو متحرک کرنے کا اعلان کردیا۔

مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ جے یو آئی پاکستان کےآئندہ کےلائحہ عمل کیلئے3جہاد ہوں گے، ہمارا کوئی بھی ساتھی قرآن وسنت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا، اسلام کی دعوت کاکام جماعتی ساتھیوں کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’کسی ساتھی کو کام پر مجبور کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی دباؤ ڈالا جائے گا، جے یو آئی کے ارکان اور شرکا نے تمام معاملہ سامنے رکھا، جس پر یہ بات سامنے آئی کہ مولانافضل الرحمان نے جےیو آئی ف کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا ہوا ہے جبکہ ہمیں جمعیت علما اسلام پاکستان اکابرین سے وراثت میں ملی‘۔

مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’نبی ﷺ فرماتے ہیں جھوٹ انسانوں کو تباہی گڑھے میں دھکیل دیتا ہے، اس لیے ہم کسی جھوٹ کا ساتھ نہیں دے سکتے، اپنے ساتھیوں کو ترغیب دلائیں گے کہ جماعت کے ساتھ رابطے نہ توڑیں، متحرک ہوں اور جمعیت علما اسلام پاکستان کے لیے کام کریں‘۔

مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ ’ہم دستور کے مطابق جےیوآئی کا حصہ ہیں اور رہیں گے، اب جو کچھ ہورہا ہے وہ صداقت اور دیانت سے خالی ہے، جمعیت علما پاکستان کی دعوت کا محور سچ بولو اورسچ کا ساتھ دو ہے‘۔

اُن کا کہنا تھاکہ ’ہمارا تیسرا نقطہ ہوگا کہ حق چھپانے کیلئےحق کو باطل کے ساتھ نہ ملایا جائے، ہم کبھی بھی جےیوآئی ف یا فضل الرحمان گروپ کاحصہ نہیں رہے اور مستقبل میں بھی نہیں رہیں گے‘۔ انہوں نے بتایا کہ فضل الرحمان گروپ کیلئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرے والےہمارے رکن نہیں رہے۔

مولانا شیرانی کا کہنا تھاکہ ’جےیوآئی پاکستان کو مستحکم رکھنے کیلئے ساتھیوں سے مشاورت کی جائے گی، حق صاف گوئی کے ساتھ بیان کیا جائے تاکہ کسی قسم کا ابہام نہ رہے‘۔

قبل ازیں جمعیت علما اسلام کے ناراض رہنماؤں کا اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں حافظ حسین احمد، مولانا شجاع الملک سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

حافظ حسین احمد نے جے یو آئی کے ناراض ارکان کےاجلاس سے بذریعہ ویڈیولنک خطاب کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نےجماعت چھوڑی ہے نہ علیحدگی اختیار کی، فضل الرحمن کےمقابلے مولانا خان شیرانی کا نام پیش کیاگیا تھا، جس کے بعد تین دن تک جے یو آئی نے اجلاس طلب نہیں کیا، فضل الرحمن نے ارکان کو مجبور کیا کہ مولانا شیرانی دستبردار ہوجائیں، کوشش کی گئی فضل الرحمن کوجماعت کا تا حیات امیرمنتخب کیاجائے‘۔

حافظ حسین احمد نے کہا کہ ’جب بعض ارکان نے دستور کا حوالہ تو ان کی بات نہ سنی گئی، آزادی مارچ کے 13دن کے اندر مسلم لیگ ن نے اپنی ڈیل طے کر لی اور نوازشریف صحت کے بہانے کو بنیاد بنا کر باقاعدہ این آراو سے لندن گئے جہاں وہ آج بھی بیٹھے ہیں، مریم اور اُن کے والد نے پراسرار خاموشی اختیار کی، ہم نے کارکنان کو جواب دینے کے لیے اس خاموشی اور لندن کا پوچھا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نہ کوئی گروپ بنانا چاہتےہیں نہ بنائیں گے ، ہم پارٹی آئین پر عمل درآمد چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں نیب بلاتی ہے تو سب کو نیب میں پیش کریں گے، بتایا جائے پوری پی ڈی ایم مولانا کے ساتھ نیب کیوں نہیں جا سکتی، خود نواز شریف پی ڈی ایم کو لے نیب میں پیش کیوں نہیں ہوتے، مریم نواز اور احسن اقبال اکیلے نیب میں پیش ہو سکتے تو مولانا اکیلے کیوں نہیں ہوسکتے؟‘۔

حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ ’مولانافضل الرحمان نے کہا میری جماعت میری جاگیرہے، پی ڈی ایم والے اپنی جماعت کوساتھ لیکر نیب کے سامنے پیش کیوں نہیں ہوتے؟‘۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے سابق سینیٹر اسماعیل بلیدی نے مولانا فضل الرحمان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’مولانا نے پارٹی کو ذاتی جاگیر بنالیا ہے‘۔

مولانا شجاع الملک نے لطف الرحمان، طلحہ محمود پر سینیٹ میں پارٹی ووٹ فروخت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی ٹکٹ پیسوں کے عوض بیچے جاتے ہیں‘۔

Related Articles

Back to top button