پاکستانی خبریں

پیٹرولیم بحران کی رپورٹ کے متعلق مریم نواز کا اہم بیان سامنے آ گیا

جون میں پیٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ جاری ہونے کے دو روز بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے حکومت پر ‘نااہلی، ناقص فیصلہ سازی اور بدعنوانی’ کا الزام عائد کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘تیل کے بحران سے متعلق رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے جو ہم پہلے ہی جانتے تھے، یہ سلیکٹڈ لوگوں کی نااہلی، ناقص فیصلہ سازی اور ان سب سے بڑھ کر بدعنوانی کا نتیجہ تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہی وجہ ہے کہ اس حکومت کو جانے کی ضرورت ہے اور وہ جانے کے راستے پر ہے’۔

 

انہوں نے کہا کہ ‘جیسے ہمارے پاس اسکینڈلز کی کمی ہے، چینی، گندم، ایل این جی، دوائیں اور اب تیل کا اسکینڈل، تمام اربوں ڈالر کے اسکینڈلز نااہلی، ناقص فیصلے، کرپشن اور سلیکٹڈ اور ان کے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے عوام سے لوٹ مار کی عکاسی کرتے ہیں’۔

مریم نواز کی یہ رائے ایسے وقت میں سامنے آئی جب جون میں پٹرولیم بحران سے متعلق 15 رکنی انکوائری کمیشن نے پیٹرولیم ڈویژن کے اعلی عہدیداران، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی تحلیل اور ریفائنری اور آئل مارکیٹنگ کمپنی بائیکو کے کام کو روکنے کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے۔

کمیشن کی 163 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ایران سے 250 ارب روپے مالیت کی تیل اسمگلنگ کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ تیل کے شعبے میں وسیع پیمانے پر آپریشنز قواعد اور قانون کے منافی ہے جو کسی چیک اینڈ بیلنس کے بغیر ہورہا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اوگرا کے امور کو دیکھ کر کمیشن تمام ریگولیٹری اداروں (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، مسابقتی کمیشن آف پاکستان اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) کے پرفارمنس آڈٹ کی ‘سفارش کرنے’ پر مجبور ہے۔

ادھر وزیر اطلاعات شبلی فراز نے گزشتہ روز کہا تھا کہ آئل اسکینڈل کی رپورٹ کابینہ کے سامنے رکھی گئی ہے اور وزیر اعظم نے اس اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم عمران نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اسے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے جس میں رواں سال جون میں ملک میں پیٹرول کی قلت کا باعث بننے والے بحران کے ذمہ داروں کے خلاف ذمہ داری طے کی جائے۔

اس کمیٹی میں چار وفاقی وزیر شامل ہیں جس کی سربراہی اسد عمر کر رہے ہیں جبکہ دیگر ممبران میں شفقت محمود، شیریں مزاری اور اعظم سواتی شامل ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ‘کمیٹی اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہی اپنی رپورٹ پیش کرے گی، غالباً آنے والے جمعے تک’۔

Related Articles

Back to top button