پاکستانی خبریں

پاناما ریفرنسز:نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مؤخر

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز اپیلوں میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی موخر کر دی ہے۔ دفتر خارجہ نے نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کی تعمیل رپورٹ عدالت جمع کروا دی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف جان بوجھ کرپیش نہیں ہو رہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوازشریف کے اشتہارات سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔

دو اخبارات میں نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری کیا گیا۔ لندن، جاتی امرا، ماڈل ٹاوَن اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر اشتہار چسپاں کیے گئے۔

عدالت نے اشتہارات کی تعمیل کرنے والے افسران کے بیانات قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف آئی اے لاہور کے افسر اعجاز احمد اور طارق مسعود کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ہم مطمئن ہیں کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کی تمام کوششیں کی گئی ہیں۔

نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے سرنڈر کرنے کے حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ہائی کورٹ نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

سابق وزیراعظم نے مؤقف اپنایا ہے کہ عدالت پیشی کا حکم ختم کرکے نمائندے کے ذریعے اپیل میں پیش ہونے کا موقع دے۔

العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سات سال قید، دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی، ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے اور تقریباً پونے چار ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

نوازشریف نے اپنی سزا معطلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی اور یہ استدعا کی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان پر الزام ہے کہ انہوں نےغیر قانونی ذرائع کی مدد سےحاصل کی گئی رقم سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر اور پارک لین کے نزدیک واقع چار رہائشی اپارٹمنٹس خریدے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، ان کی بیٹی مریم اور ان کے داماد کیپٹین ریٹائرڈ صفدر کو جیل، قید اور جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

سزا کے خلاف ملزمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے ستمبر 2018 میں ان سزاؤں کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر جیل سے رہا ہو گئے تھے۔

Related Articles

Back to top button