پاکستانی خبریں

بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کیلئے نئی سفری ہدایت نامہ جاری

کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال سے مسافروں کو محفوظ رکھنے کیلئے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کردیا گیا ، جس میں مسافروں کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کیلئے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کردیا ، اس حوالے سے سی اے اے کے ڈائریکٹر ائیر ٹرانسپورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کو کورونا وائرس کے حوالے سے تین کیٹگری اے ، بی اور سی میں تقسیم کیا ہے۔

کیٹیگری سی کے ممالک سے آنے والے مسافروں کا کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا اور ڈنمارک کو کیٹیگری سی میں شامل کرلیا گیا، ڈنمارک سے آنیوالے تمام مسافروں کے ٹیسٹ ملکی ایئرپورٹ پر کئے جائیں گے۔

کیٹگری اے میں شامل30 ممالک کی تعداد کم کر کے 21کر دی گئی ، کیٹگری اے میں شامل آسٹریلیا ،چین، مالدیپ، نیوزی لینڈ، نائجیریا، ساوتھ کوریا، سعودی عرب، سنیگال، سری لنکا اور ویتنام شامل ہیں جبکہ ترکی کا نام کیٹیگیری اے سے نکال دیا گیا ہے۔

کیٹگری اے میں شامل ممالک سے آنے والے مسافروں کو کورونا ٹیسٹ / پی سی آر سے استثنی حاصل ہوگا۔

سی اے اے کی جانب سے جاری کردہ نئی ایس او پیز کے مطابق کیٹگری بی میں شامل ممالک سے آنے والے مسافروں کو کورونا ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دے دیا گیا، کیٹگری بی ممالک سے آنے والے تما م مسافروں کو سفر سے قبل 96 گھنٹے کے اندر اندر کورونا ٹیسٹ کروانا لازم ہوگا۔

کیٹیگری سی کے ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کے کورونا ٹیسٹ پاکستان بشمول ایئرپورٹ پر لئے جائیں گے۔

سی اے اے کی جانب سے جاری کردہ نئی ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا تمام بین الاقوامی ائیرلائنز، چارٹرڈ طیاروں اور دیگر فضائی کمپنیوں پر لازم قرار دیا گیا۔

نوٹیفکیشن میں بیرون ملک سے آنے والے تمام مسافروں کو ہیلتھ ڈکلیریشن فارم پر کرنا لازمی قراردیتے ہوئے ہیلتھ ڈکلیئریشن فارم میں مسافروں سے گذشتہ 14دنوں میں کن کن ممالک میں سفر کا ان کی تفصیلات طلب کی گئیں ہیں ۔

جس میں کہاگیا 14دنوں کے دوران مسافرکوویڈ 19 کے مریض سے تعلق رہا ہو، ڈکلیئریشن فارم میں مسافر کو افریقہ یا جنوبی امریکہ کے آخر پانچ دنوں میں قیام تو نہیں کیا اس کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہے۔

سی اے اے کی جانب سے جاری کردہ نئی ایڈوائزری 20 نومبرسے 31 دسمبر 2020 تک نافذ العمل رہے گی۔

Related Articles

Back to top button