پاکستانی خبریں

شہباز شریف اس لیے گرفتار ہوئے کیونکہ وہ عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے: وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو سزا اس بات پر ملی کہ وہ عدالت کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے جبکہ یہ کسی ادارے کے سامنے پیش ہونا اپنی ہتک سمجھتے ہیں تو یہ ہو نہیں سکتا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ‘مریم نواز آج دعویٰ کر رہی تھیں کہ ہم تو خاندانی رئیس ہیں، خاندانی رئیس ہونا اور اثاثے بنانا کوئی بُری بات نہیں لیکن شہباز شریف کی گرفتاری کی ایک وجہ یہ ہے وہ عدالت کو مطمئن نہ کرسکے، ان سے جو سوالات پوچھے گئے انہوں نے جواب نہیں دیا، نواز شریف بھی اپنے اثاثوں سے متعلق عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے تھے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘پیسا صحیح طریقے سے کمانا منع نہیں ہے اور اس پر کوئی قدغن نہیں ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ان سے سوال پوچھنا شان میں گستاخی ہے تو یہ نہیں ہوگا، شہباز شریف کو سزا اس بات پر ملی کہ وہ عدالت کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے، ایک طالب علم پرچے میں سوالات کے جوابات نہ دے تو وہ فیل ہی ہوگا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘ادارے آپ کی منشا سے کام کریں تو ٹھیک قانون کے تحت چلیں تو غلط، جس کی اولاد اور سرمایہ باہر ہے تو اس کا ملک میں کیا ہے، دعویٰ جمہوری پارٹی کا ہے لیکن رویہ بادشاہوں سے زیادہ تکبرانہ ہے۔’

شبلی فراز نے نے کہا کہ ‘ اثاثوں کے ذرائع بتادیے جائیں تو کیس ختم ہوجاتا ہے، یہ کسی ادارے کے سامنے پیش ہونا اپنی ہتک سمجھتے ہیں تو یہ ہو نہیں سکتا، وزیر اعظم عمران خان کے 300 کنال کے گھر کا ذکر ہوا ان کا کوئی عوامی عہدہ نہیں تھا، عمران خان کی خون پسینے کی کمائی قانونی ذرائع سے ملک آئی جبکہ یہ عمران خان اور شہباز شریف کا موازنہ کرتے ہیں جسے میں توہین سمجھتا ہوں۔’

انہوں نے کہا کہ ‘ان کا خیال تھا کہ سارے انہی کی طرح ہیں، عمران خان نے 40 سال کی منی ٹریل دی، سپریم کورٹ نے انہی کی حکومت میں عمران خان کو صادق و امین قرار دیا لیکن انہوں نے ایک سوال کا جواب نہیں دیا اور سیاسی انتقام کے پیچھے خود کو مظلوم بنایا، اگر کوئی ٹیکس اتھارٹی یا عدالت ذرائع کا پوچھے تو جواب دیا جاتا ہے۔’

معاون خصوصی برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر

اس موقع پر معاون خصوصی برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ‘آج واضح ہوگیا کہ شہباز شریف اور ان کی پارٹی قانونی جنگ ہار گئی، مریم نواز کی پریس کانفرنس مکمل فرمائشی پروگرام تھا اور ان کی پریس کانفرنس ان کے چچا کے خلاف چارج شیٹ تھی۔’

انہوں نے کہا کہ ‘مریم نواز نے تسلیم کرلیا کہ ان کے چچا مفاہمت کی سیاست کرتے ہیں لیکن وہ مفاہمت کی سیاست نہیں کرتیں، ہونہار بھتیجی نے چچا پر بڑا اچھا وار کیا اور ان پر کاری ضرب لگائی جبکہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے شہباز شریف کی سیاست کا خاتمہ کردیا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘مریم اورنگزیب کرائے کے ترجمان کی طرح رٹی رٹائی تقریر کر کے چلی گئیں، ان سے کہتا ہوں کہ ان پر توہین عدالت ہوسکتی ہے۔’

شہزاد اکبر نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ میں شہباز شریف کتنی بار گلگت بلتستان گئے، کتنی بار وہاں خطاب کیا؟ (ن) لیگ پنجاب کے ریجنل حصے کی پارٹی ہے گلگت بلتستان الیکشن سے انہیں کیا لینا دینا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے آمدن سے زائد اثاثے بنائے اور دھیلے کی نہیں بلکہ اربوں کی کرپشن کی ہے، یہ علی بابا اور اسمارٹ چور ہیں، آپ کے ملازمین قبول کر رہے ہیں ان کا بے نامی کمپنیوں سے تعلق نہیں جبکہ ریفرنس میں صاف لکھا ہے کہ ’آرگنائزڈ منی لانڈرنگ‘۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے جب دیکھا کہ گرفتاری بنتی ہے تو شہباز شریف کی ضمانت مسترد کی، عدالت نے جب ضمانت کی درخواست مسترد کردی تو انہوں نے کہا کہ یہ نیب کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے، آپ کو کیا اب سلیکٹڈ فیصلے چاہیئں جو آپ کے حق میں ہوں؟

معاون خصوصی نے کہا کہ بچوں کا معاملہ الگ ہے، شہباز شریف کے آمدن سے ہٹ کر اثاثے بھی ہیں، انہوں نے یہ پیسا منی لانڈرنگ سے بنایا ہے، یہ وہ کیس ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آپ نےا پنا کالا دھن سفید کرنے کی کوشش کی، شہباز شریف نے اپنی زوجہ کے اکاؤنٹ کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جبکہ انہوں نے اس پیسے سے اپنی دوسری بیگم کو گاڑی، بنگلا خرید کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ منظور پاپڑ والا آپ کی زوجہ کے اکاؤنٹ میں کیوں پیسے بھیجے گا، آپ نے منی لانڈرنگ کے پیسوں سے براہ راست فائدہ اٹھایا ہے، یہ پیسا آپ کا اپنا نہیں بلکہ یہ عوام کا حق مار کر بنایا گیا ہے اور جب لوگ آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے ڈال رہے ہیں تو نیب آپ سے سوال تو کرے گی۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

Related Articles

Back to top button