پاکستانی خبریں

کل سے ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھل جائیں گے

وفاقی حکومت کے فیصلے کے تحت ملک بھر میں کورونا کے باعث سولہ مارچ سے بند ہونے والے تعلیمی ادارے کل سے دوبارہ کھل رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں نویں ،دسویں اور انٹرمیڈیٹ کا طلبا کو بلایا گیا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان بھر میں تعلیمی سرگرمیاں چھ ماہ سے بند ہیں۔ حکومتی اداروں کے مطابق اب ملک میں وبا کے پھیلاؤ پر بڑی حد تک قابو پانے کے بعد حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں، اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 15 ستمبر سے ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جارہی ہیں۔

تاہم یہ کام مرحلہ وار کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں نویں، دسویں اور انٹرمیڈیٹ تک کے سکول و کالجوں کو کھولا جائے گا۔ اس کے ایک ہفتے بعد 23 ستمبر کو چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبا کو سکول آنے کی اجازت ہو گی۔ جبکہ تیسرے مرحلے میں تمام پرائمری سکول کے بچے 30 ستمبر سے سکول جائیں گے۔

حکومت نے سکولوں کو کھولنے اور بچوں کو کورونا سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر کے ضابطہ کار یعنی ایس او پیز بھی جاری کیے ہیں۔ جن کا اطلاق ملک بھر کے ہر سرکاری اور نجی سکول و کالج پر ہو گا اور وہ ان احتیاطی ہدایات پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہوں گے۔

ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایک کلاس روم میں بچوں کی آدھی تعداد کو بٹھایا جائے گا۔ اگر ایک کلاس میں 40 بچے پڑھتے ہیں تو ایک دن 20 بچے آئیں گے اور اگلے دن باقی 20 بچوں کو بلایا جائے گا۔

وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سماجی دوری اپنائی جائے گی۔ سکول میں بچوں کو ہاتھ دھونے کی ترغیب دی جائے گی۔ اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اس کی پابندی کی ذمہ دار ہو گی۔ اس کے علاوہ سکولوں میں ہاتھ دھونے کی سہولت کو بڑھایا جائے اور سینیٹائزر بھی مہیا کیے جائیں گے۔

اگر کسی بھی بچے یا سکول کے اہلکار کو کھانسی یا بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو سکول کی ذمہ داری ہوگی کہ فوری طور پر انھیں سب سے الگ کیا جائے اور کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر فوری طور پر محکمہ صحت کو اطلاع دی جائے گی۔

اگر کسی بچے میں کھانسی یا بیماری کی علامات ہوں تو والدین اسے سکول مت بھیجیں۔ سکول کھلنے سے چند دن پہلے انتظامیہ سکول میں جراثیم کش سپرے کروانے کی پابند ہو گی۔ سکول میں داخل ہونے سے قبل ہر شخص کا درجہ حرارت چیک کیا جائے گا۔

سکول میں کہیں بھی بھیڑ یا زیادہ افراد کو اکھٹا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تمام سکولوں کی کنٹینوں کو بند رکھا جائے گا اور بچے اپنے گھروں سے ہی کھانے پینے کی اشیا لائیں گے۔ جو وہ کلاس روم میں بیٹھ کر ہی کھائیں گے۔ روزانہ صبح سکول میں ہونے والی اسمبلی پر پابندی ہو گی۔

Related Articles

Back to top button