پاکستانی خبریں

گلوبل فنڈ کی جانب سے اپنے فنڈز کی خود نگرانی پر تشویش کا اظہار، مریم اورنگزیب نے بڑا بیان جاری کردیا

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے عالمی تنظیم گلوبل فنڈ کی جانب سے اپنے فنڈز کی خودنگرانی کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویٹزرلینڈ میں قائم عالمی تنظیم کا ایڈز سمیت دیگر بیماریوںپر قابو پانے کے لئے فنڈز کی نگرانی خود کرنے کا اقدام عمران صاحب پر عدم اعتماد ہے…

اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ گلوبل فنڈ کا خطوزیرصحت عمران صاحب کی نااہلی، نالائقی ، غیرسنجیدگی ، غیرشفافیت اور بدانتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ایڈیشنل سیف گارڈ پالیسی اختیار کرنے کا مطلب حکومتی ساکھ ختم ہونا ہے۔ عالمی فنڈ نے یہ اقدام سیاسی عدم استحکام اور ناکام حکومت مسلط ہونے کی وجہ سے کیا ہے۔

گلوبل فنڈ نے یہ اقدام سنجیدہ معاملات میں مجرمانہ لاپرواہی برتے جانے اور عوام کا فیصلہ سازی میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے کیا ہے۔ گلوبل فنڈ کا یہ فیصلہ ملک میں شفافیت نہ ہونے ، فراڈ اور کرپشن کی وجہ سے کیا ہے۔

عمران صاحب گلوبل فنڈ نے یہ فیصلہ آپ کی نالائق اور کرپٹ حکومت کا شراکت داروں کو ساتھ لے کر نہ چلنے سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تنظیم ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کے خاتمے کے لئے مزید 30 کروڑ ڈالر گرانٹ اپنی براہ راست نگرانی میں خود خرچ کرے گی۔

عالمی تنظیم کا خط عمران صاحب کی ایڈز سمیت دیگر سنگین امراض کے تدارک کے لئے غیرسنجیدگی اور مجرمانہ لاپرواہی کا ثبوت ہے۔ اس سے پہلے پولیو کے معاملے میں بھی غیرسنجیدگی، لاپرواہی بدترین نالائقی کا مظاہرہ کیا گیا۔

پاکستان میں پولیو کم ہونے کے بجائے عمران صاحب کے دور میں ریکارڈ تعداد میں بڑھا ہے۔ ڈینگی سے لے کر کورونا تک عمران صاحب کی نالائقی، نااہلی ہر سمت عیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی عدم دلچسپی اور کردار کی وجہ سے صوبوں میں صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ عالمی تنظیم نے واضح کہا ہے کہاہم پہلووں پر حکومت توجہ نہیں دے رہی۔ جو لمحہ فکریہ اور تشویشناک ہے۔

ایچ آئی وی، ٹی بی اور ملیریا کی روک تھام پر توجہ نہ ہونا قومی صحت کو خطرے سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔ ایچ آئی وی اور ٹی بی کے لئے فنڈنگ کی نئی درخواستوں پر بھی تشویش ہے۔

یہ بیماریوں کے پھیلائوکا اشارہ ہے ،یہ خط ثبوت ہے کہ مطلوبہ وسائل متعلقہ پروگراموں پر درست طورپر خرچ نہیں ہورہے۔ وفاقی سطح پر بھی وزیر صحت عمران صاحب صحت کے شعبے کے وسائل بروئے کار نہیں لاسکے۔

Related Articles

Back to top button