پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ کا بڑا اقدام، چیئرمین نیب سے کس چیز کا ریکارڈ طلب کر لیا؟ بڑی خبر آگئی

سپریم کورٹ نے نیب افسروں کے نام پر پیسے لینے والے ملزم کی درخواست ضمانت پرچیئرمین نیب سے افسروں کی بھرتیوں کے اختیار کانوٹس لے لیااورعدالت نے نیب کے تمام ڈی جیزکی تقرریوں سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں اللہ سے زیادہ ایک ڈکٹیٹر کاخوف ہوتا ہے۔ مارشل لا سے بہتر ہے دوبارہ انگریزوں کو حکومت دے دی جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب افسروں کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی کی تقرری اوراہلیت پر سوالات اٹھادیئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین نیب آئین اور قانون کو بائی پاس کرکے کیسے بھرتیاں کر سکتے ہیں؟،نیب کا سیکشن 28 آئین کے آرٹیکل 240 سے متصادم ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیاکہ مڈل پاس محمد ندیم بہاولپور سے کیسے نیب افسر بن کرکام کرتا تھا؟

ملزم نے ایم ڈی پی ایس او کوڈی جی نیب بن کر کال کی،تفتیش کے مطابق مڈل پاس ملزم کے پاس صرف ایک بھینس ہے ،ملزم کے پاس بڑے بڑے افسروں کے موبائل نمبرز کیسے آگئے؟

پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ ایم ڈی پی ایس او سمیت22 افسروںکی مختلف شکایات ملیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ لگتا ہے ہمیں نیب کیلئے قانون کی کلاسز لگانا پڑیں گی۔

نیب افسروں کی نااہلی کی وجہ سے لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ نیب عوام کے پیسے سے چلتا ہے سب عوام کے نوکر ہیں۔ عرفان منگی کس کی سفارش پر نیب میں گھس آئے۔

مارشل لا میں قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ ہمیں اللہ سے زیادہ ایک ڈکٹیٹر کاخوف ہوتا ہے۔ مارشل لا سے بہتر ہے دوبارہ انگریزوں کو حکومت دے دی جائے۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب سے افسروں کی بھرتیوں کے اختیار کانوٹس لے لیا۔ عدالت نے نیب کے تمام ڈی جیزکی تقرریوں سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کونوٹس جاری کردیا۔

Related Articles

Back to top button