پاکستانی خبریں

متحدہ اپوزیشن کا نیب قانون میں ترامیم پر پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ

متحدہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترامیم پر پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب قانون ترامیم پرہم نے کہا کہ اگریہ قومی مفادمیں ہےتوہم حاضرہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہا کہ حکومت نےکہا4بل قومی اسمبلی اورسینیٹ سےپاس کراناچاہتےہیں۔ بل سےمتعلق کمیٹی بھی بنائی گئی ہے۔ کل نیب ترامیم سےمتعلق بحث ہوئی۔

نے کہا کہ 2سال میں تحریک انصاف کی حکومت کھل کرسامنےآچکی ہے۔ حکومت کےساتھ مذاکرات ختم ہوگئے ہیں،اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ حکومت نیب کےذریعےانتقامی کارروائی کررہی ہے۔ حکومت کوبہت مبارک ہواگروہ ملک کی تباہی چاہتے ہیں۔

دریں اثنا نیب قانون میں ترامیم سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اپوزیشن کی عدم شرکت کے باعث موخر کردیا گیا۔ حکومتی وزرا، مشیران اور حکام اپوزیشن کا30منٹ تک انتظارکرتےرہے۔

حکومتی ارکان میں شبلی فراز، شہزاداکبر، شیریں مزاری،شفقت محمود کمیٹی روم میں اپوزیشن کا انتظار کیا۔

کمیٹی روم کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیرداخلہ شہزاداکبر نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ایف اےٹی ایف پرمذاکرات ہورہےہیں۔ ایف اےٹی ایف کےمذاکرات مقررہ وقت میں کیےجاتےہیں۔

شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ اگرپاکستان بلیک سے گرے لسٹ میں چلا جاتا ہے تو اس سے بہتری آئےگی۔ اپوزیشن جومانگ رہی ہے وہ پی ٹی آئی کیا کوئی بھی منتخب حکومت کبھی نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے احتساب کےعمل کوبندکردیاجائے۔ اپوزیشن کے35 نکات اتنے ناقابل عمل ہیں کہ ان پربات بھی نہیں ہوسکتی۔ ہم اپیل کررہےہیں کہ قومی سیکیورٹی کےمعاملات پرقدم بڑھائیں۔

شہزاداکبر نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کوبلیک میل نہ کرے۔ اپوزیشن نیب کے قوانین میں35 ترامیم چاہتی ہے۔ اپوزیشن کی35 ترامیم سے نیب کاادارہ مفلوج ہوجائے گا۔

Related Articles

Back to top button