پاکستانی خبریں

نیب قانون میں تبدیلی کےلیے تیارہیں، وزیر خارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں تبدیلی کےلیے تیارہیں، وزیراعظم کے حکم پر اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر قومی نوعیت کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گِرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانونی سازی کی ضرورت ہے، حکومت نے گِرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو روکنے کے لیے 8 بل تیار کیے ہیں جو اپوزیشن کو بھیج دیے گئے ہیں ان میں ایک بل نیب قانون سے متعلق بھی ہے، پیر کو اپوزیشن سے اِن بلز پر مشاورت کی جائے گی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب کے قانون پر اپنے تحفظات کا ذکر کیا ، پانچ سال پیپلزپارٹی اور ن لیگ حکومت میں رہی موقع تھا کہ نیب قانون تبدیل کرلیتے، 10 سال ان کے پاس موقع اور اختیار بھی تھا کہ نیب قانون میں بہتری لاسکتے تھے لیکن نہ لاسکے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ تمام بل اپوزیشن کو بھیج دیے ایک قانون نیب سے متعلق بھی ہے، پیر کو شام 5 بجے ان بل سے متعلق بیٹھ کر گفت و شنید کریں گے، کرپشن فری پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے، ہماری ایسی نیت نہیں کہ ہم اسے وچ ہنٹنگ کے لیے استعمال کریں، دیکھتے ہیں پیر کو نشست میں کیا پیش رفت ہوتی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ کل اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر پاکستان تشریف لارہے ہیں، اقوام متحدہ کے صدر جنرل اسمبلی کو خط لکھ کر دعوت دی تھی، خواہش ہے صدر یواین جنرل اسمبلی کے سامنے مقبوضہ کمشیر کے حالات رکھے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ایک سال میں مقبوضہ کشمیر میں بچوں کو شہید کیا گیا بچیوں سے زیادتیاں کی جارہی ہیں، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، کورونا وبا میں بھی مظلوم کشمیریوں کو کوئی رعایت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 75 واں اجلاس ہونا ہے، کوشش ہے اقوام متحدہ کو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں، 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حثیت ختم ہوئے ایک سال مکمل ہوگا، مساجد بند ہیں لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بے نظیر بھٹو، یوسف رضا گیلانی خواہش کے باوجود جنوبی پنجاب صوبہ نہیں بنوا سکے، ن لیگ نے جنوبی پنجاب کے معاملے پر عوام میں تفریق ڈالنے کی کوشش کی، حکومت نے محسوس کیا کہ 12 کروڑ کے پنجاب کو ایک جگہ سے بیٹھ کر نہیں چلایا جا سکتا، ہم سے چھوٹا بھارتی پنجاب کئی ریاستوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب صوبے کو اپنے منشور کا حصہ بنایا، جنوبی پنجاب صوبے کی پیشرفت کا اعزاز عمران خان کے سر جاتا ہے۔

Related Articles

Back to top button