پاکستانی خبریں

شازیہ ماریہ نے کیا چیز اُٹھا کر مراد سعید کو دے ماری؟ حکومتی اراکین ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے

ایوان ایک مرتبہ پھر مچھلی منڈی بن گیا، مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن بالخصوص پیپلز پارٹی کا شور شرابہ، پیپلز پارٹی کی خاتون رہنماء شازیہ ماریہ نے ہیڈ فون اُٹھا کر وفاقی وزیر کو دے مارا۔

تفصیلات کے مطاق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں شدید ہنگاممہ آرائی اس وقت شروع ہوئی, جس وقت وفاقی وزیر بلدیات مراد سعید کی جانب سے عزیر بلوچ کے حوالے سے جاری ہونے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بات شروع کی۔

 وفاقی وزیر کی تقریر کے دوران اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے شدید نعرے بازی اور شوری شرابہ کیا گیا، بات ہو عزیر بلوچ کی اور ایسے میں پیپلز پارٹی کے رہنماء خاموش رہ جائیں؟ یہ ممکن نہیں۔

مراد سعید کی باتوں سے بُرا منا کر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے واک آؤٹ کر دیا۔ جب کورم کی نشاندہی کی گئی تو پیپلز پارٹی کی خاتون رہنماء شازیہ ماریہ نے مراد سعید کو ہید فون اُٹھا کر دے مارا، جو کہ وفاقی وزیر کو نہیں لگا ۔

شور شرابے اور ہنگامے کی وجہ مراد سعید کی قومی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر بنی، اس تقریر میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تو پبلک ہوگئی لیکن اسکی گہرائی کی جانب کسی کی توجہ نہیں گئی۔

عزیر بلوچ کا کہتا ہے کہ میں نے قتل کرنا تھا تو تین پولیس موبائیلوں کو اکٹھا کیا گیا، میں نے لوگوں کو جان سے مارنے کے بعد انکے سروں سے فٹ بال کھیلا۔ اس واقعہ کی ویڈیو بنائی۔

عزیر بلوچ یہ اعتراف کر چکا ہے کہ میری سرپرستی پیپلز پارٹی کی قیادت کرتی تھی۔ بیان میں یہ چیز موجود ہے کہ عزیر بلوچ نے اعتراف کیا کہ رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد گینگ کی سربراہی سنبھالی۔

یہ بھی موجود ہے کہ بھتہ کی رقم آصف زرادری کی بہن فریال تالپور کو ملا کرتی تھی۔ بلاول ہاؤس کے ارد گر د موجود 40 گھروں کو خالی کروایا لوگوں کو ڈرایا دھمکایا۔

Related Articles

Back to top button