پاکستانی خبریں

نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں سزا سنانے والے جج ارشد ملک نوکری سے برطرف

چوبیس دسمبر 2018 کو نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔

ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا، ذرائع کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں انتظامی نے ارشد ملک کو برطرف کرنے کی منظوری دی، جسٹس سردار احمد نعیم نے بطور انکوائری آفیسر ،ارشد ملک کو قصور وار قرار دیا۔

مسلم لیگـ(ن) کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس

6 جولائی 2019 پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیوز جاری کیں، جن کے مطابق، سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی گئی،سات جولائی کو رجسٹرار احتساب کورٹ نے جج ارشد ملک کا تردیدی بیان جاری کیا کہ ان پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، ارشد ملک کو اسلام آباد کی احتساب عدالت سے فارغ کر کے ان کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی گئی ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس

سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ 16 جولائی 2019 کو ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت کی، سولہ جولائی 2019 کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو جج نے کہا وہ انتہائی غیر معمولی باتیں ہیں۔ سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دے گی تو ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس پر اثر پڑے گا۔

16 جولائی کو ہی جج ارشد ملک نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کے تحت ایف آئی اے کو درخواست دی جس پر ایف آئی اے نے سائبر کرائم کی شقوں کے تحت ان کی ویڈیو بنانے کے حوالے سے مقدمہ درج کیا۔

23جولائی2019 کو سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک کے ویڈیو کیس پر ایف آئی اے کو تین ہفتوں میں مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ آف پاکستان نے 23 اگست کو کیس کا فیصلہ سنایا اور کہا کہ جج ارشد ملک کی 7 جولائی کی پریس ریلیز اور 11 جولائی کا بیان حلفی اُن کے خلاف فرد جرم ہے، 14 ستمبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے ارشد ملک کو او ایس ڈی کر دیا، جس کے بعد آج لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی نے ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کرنے کا حکم دے دیا ہے، اجلال حید سچ نیوز لاہور

Related Articles

Back to top button