پاکستانی خبریں

مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی استدعا پر توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔ نیب نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

سابق صدرآصف علی زرداری کے وکیل نے حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر نے نیب کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری کو عدالتی سمن کی تعمیل کروا چکے ہیں۔ سمن کی تعمیل کے باوجود ملزم عدالت سے غیر حاضر ہے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں اور میں نے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے کے تمام کام کیے۔ توشہ خانے سے لی گئی گاڑیوں کی قیمت ایف بی آر کو مقرر کرنا چاہئے تھی۔

آصف علی زرداری کی جانب سے دائر درخواست میں علالت کی بنیاد پر حاضری سے استثنا کی استدعا کی گئی تھی جس کو عدالت نے منظور کر لیا اور آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔

نوازشریف کے متعلق عدالت کا کہنا تھا کہ نوٹس وصول ہونے کے باوجود نوازشریف پیش نہیں ہوئے۔ احتساب عدالت نے کیس کی سماعت11جون تک ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو پیش کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔

نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابقہ دور حکومت میں توشہ خانے سے گاڑی حاصل کی اور اسکی ادائیگی انورمجید نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کی۔ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور انہوں نے توشہ خانے سے گاڑی حاصل کرنے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں دی تھی۔

پراسیکیوٹرقومی احتساب بیورو(نیب) نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں۔

نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی15 فیصد ادائیگی جعلی اکاونٹس کے ذریعے کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔

آصف زرداری نے یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ نیب کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button