پاکستانی خبریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے سے جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں تفتیش کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا، کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ محمد ارشد ملک جوڈیشل افسر ہیں جنہوں نے ایف آئی آر درج کرائی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر بتائیں کہ ایف آئی آر کے مطابق جرم کیا بنتا ہے؟۔انچارج انوسٹی گیشن ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو 2001  سے 2003 ء کے درمیان بنائی گئی، ملزمان پر جج کی وڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرنے کا الزام ہے۔

انچارج انوسٹی گیشن ٹیم نے بتایا کہ جج کی ویڈیو کا فورنزک کرایا گیا اور وہ جینوئن ثابت ہوئی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اتنے سال گزرنے کے بعد جج کو معلوم ہوا کہ اسے نشہ آور شے پلا کر ویڈیو بنائی گئی تھی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یا تو جج ویڈیو کو جعلی قرار دے کر اس سے انکار کرتا، مگر یہاں تو جج خود بھی تسلیم کر رہا ہے کہ ویڈیو جینوئن ہے تو پھر اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جوڈیشل افسر اپنا مس کنڈکٹ تسلیم کر رہا ہے، کیا کوئی جج یہ موقف اختیار کر سکتا ہے کہ اسے نشہ آور شے پلا کر ایسی ویڈیو بنائی گئی، جوڈیشل افسر کا یہ اعتراف تو خود ہمارے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے ملزمان کو گرفتار کر لیا، کیا آپ نے جج کا بیان ریکارڈ کیا؟ کیا ایف آئی اے کی تفتیش کا یہ معیار ہے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کسی کے گھر گیا ہی کیوں تھا کہ اس کی ایسی ویڈیو بنائی گئی،تفتیش کر کے منگل تک تفصیلی رپورٹ دیں تاکہ ملزم کی ضمانت پر فیصلہ کریں۔وکیل ملزم میاں طارق نے کہا کہ ملزم کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی، اس کی تازہ میڈیکل رپورٹ بھی طلب کی جائے،جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہپہلے تفتیش کی مکمل رپورٹ آنے دیں، پہلے اس کو میرٹ پر دیکھیں گے۔اس کے بعد عدالت نے ملزم میاں طارق محمود کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی۔

Related Articles

Back to top button