پاکستانی خبریں

کورونا کے اعدادوشمار لاکھوں سے کروڑوں میں جاسکتے ہیں، مسلم لیگ ن

ڈیڑھ لاکھ مشتبہ کیسز بلوچستان میں ہیں،ناہلی چھپانے کیلئے تعداد کو چھپایا جا رہا ہے، وفاق لاک ڈاؤن کھول رہا،جبکہ صوبے کررہے ہیں، وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ ن لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی ، خواجہ آصف اور احسن اقبال کی پریس کانفرنس

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کورونا کے اعداد و شمار لاکھوں سے کروڑوں میں جاسکتے ہیں، ڈیڑھ لاکھ مشتبہ کیسز بلوچستان میں ہیں، ناہلی چھپانے کیلئے تعداد کو چھپایا جا رہا ہے، وفاق لاک ڈاؤن کھول رہا، صوبے کررہے ہیں، وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، خواجہ آصف اور احسن اقبال پریس کانفرنس کررہے تھے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کورونا کے انچارج اسد عمر ہیں، ان کی ہر روز متضاد بیان آتا ہے، ہم میڈیا کے ذریعے پوچھنا چاہتے ہیں حکومت حکمت عملی کیا ہے؟ اگر لاک ڈاؤن کیا ہے، تو کتنی مدت کیلئے کیا ہے؟ اگر لاک ڈاؤن کیا ہے تو کابینہ کا کوئی فیصلہ دکھا دیں ،کیا صوبوں کو آن بورڈلیا تھا؟ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کوئی آن بورڈ نہیں ہے، بلوچستان سے خبریں ہیں، متاثرہ لوگ لاکھوں کی تعداد میں پہنچ گئے ہیں، لیکن ٹیسٹ کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

حکومت لاک ڈاؤن کھول رہی ہے لیکن صوبے لاک ڈاؤن کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اجلاسوں کے دن پورے کرنے ہیں، پارلیمنٹ کی سپیشل کمیٹی بنادیں، لیکن حکومت نے پارلیمنٹ کو مفلوج کردیا ہے، اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کوشش کریں گے کہ ہرروز عوام کے مسائل اور تکلیف کو میڈیا کے ذریعے سامنے لائے گی۔ اسمبلی اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے بیان دیا کہ ہماری اسٹریٹجی بن رہی ہے۔

اس سے اندازہ لگا لیں حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں ابھی تین لاکھ ٹیسٹ ہوئے ہیں، ان میں مثبت بہت زیادہ ہیں، ڈبلیوایچ او کا سٹینڈرڈ ہے کہ ایک ملین آبادی میں ایک ہزار ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ ہم نے 22 کروڑ آبادی میں ابھی تک تین لاکھ ٹیسٹ ہوئے ہیں، ایک ممبر پارلیمنٹ نے بتایا کہ ڈی جی ہیلتھ بلوچستان نے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ مشتبہ کیسز بلوچستان میں ہیں۔

قوم کے ساتھ بڑا مذاق کیا جارہا ہے۔ غلط اعدادوشمار بتائے جا رہے ہیں، یہ اعدادوشمار لاکھوں سے کروڑوں میں جا سکتے ہیں، لیکن حکومت کوکچھ پتا نہیں ہے کہ بحران سے کیسے نمٹنا ہے۔

Related Articles

Back to top button