پاکستانی خبریں

وزیراعلیٰ سندھ سے نجی ہسپتالوں کے مالکان اور سی ای اوز کی اہم ملاقات، لاک ڈاؤن میں توسیع کا مشورہ

نجی ہسپتالوں کے مالکان اور سینئر ڈاکٹروں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبے میں جاری لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کی تجویز دے دی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کراچی میں نجی ہسپتالوں کے مالکان اور ڈاکٹروں سے ملاقات کی۔

مراد علی شاہ نے نجی ہسپتالوں کے مالکان اور ڈاکٹروں سے کہا کہ میں آپ سب کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے اس جنگ میں آپ سب ماہرین کی رہنمائی اور مدد چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتنی بڑی جنگ ہے کہ اس میں ہماری حکومت کو آپ کی مدد کی ضرورت ہے، ہم نے ترجیحی بنیادوں پر ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے کیسز کے لیے آئی سی یو اور سی سی یو بھی قائم کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام سرکاری ہسپتالوں کے علاوہ بھی آئیسولیشن سینٹرز بنائے ہیں۔

مراد علی شاہ نے نجی ہسپتالوں کے مالکان کو مشورہ دیا کہ آپ کے نجی ہسپتالوں میں کووڈ-19 (کورونا وائرس) کے الگ بستر اور آئی سی یو ہونے چاہیئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس محدود وسائل ہیں اس کے باوجود 104 بستروں کے سرکاری ہسپتال میں انتظام کیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے درپیش رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں جتنے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے وہ کٹس کم ہونے کی وجہ سے نہیں کر پارہے ہیں۔

اس موقع پر نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ تمام نجی ہسپتال سندھ حکومت کے ساتھ ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

لیاقت نیشنل ہسپتال کے سلمان فرید نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ ہمیں پرسنل پروٹیکٹو اکیومینٹس (پی پی ایز)، تشخیصی کٹس اور ادویات درکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری مالی مدد کریں تاکہ ہم مریضوں کا علاج سستے داموں کر سکیں۔

ڈاکٹر جنید علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس حوالے سے زبردست کام کیا ہے تاہم کورونا وائرس کے مریض کو عام ہسپتالوں میں نہیں بھیجنا چاہیے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ ہم آپ کی ہر طرح کی مدد کے لیے حاضر ہیں۔

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق اس موقع پر نجی ہسپتالوں کے مالکاں اور سینئر ڈاکٹروں نے وزیراعلیٰ سندھ کو لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں توسیع نہ کی گئی تو کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں سندھ سمیت ملک کا صحت کا نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ اس تجویز پر مشاورت کریں گے۔

خیال رہے کہ ملک میں سب سے پہلے سندھ میں کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد صوبائی حکومت کافی متحرک ہوئی تھی اور دیگر صوبوں اور علاقوں کے مقابلے میں بہت سے اقدام پہلے ہی اٹھائے تھے جس کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کرنا اور عوام کا تحفظ تھا۔

اسی سلسلے میں صوبائی حکومت نے سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کیے بعد ازاں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

جس کے کچھ دن بعد ہی صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، سنیما، نجی و سرکاری دفاتر، تفریحی مقامات اور پارکس وغیرہ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

تاہم ان پابندیوں کے باوجود بھی عوام کی کافی تعداد گھروں سے باہر نظر آئی، جس کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر رات 8 سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد نئی ہدایات جاری کی گئیں جس کے تحت رات 8 بجے کے بعد سوائے میڈیکل اسٹورز کے دکانوں کو بھی بند کرنے کے احکامات شامل تھے۔

تاہم دو روز قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران بند کی گئیں صنعتوں کو دوبارہ کھولنے کیلئے ڈاکٹروں، صوبائی سیکریٹریز، پولیس اور رینجرز کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی جو طریقہ کار وضع کرے گی۔

صنعت کاروں کی جانب سے کام شروع کرنے کی اجازت کے لیے دی گئی درخواست کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں اجلاس ہوا تھا جہاں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ صنعت کاروں خاص کر برآمدی اشیا تیار کرنے والے صںعت کاروں نے درخواست کی ہے ان کی فیکٹریوں کو دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ برآمدات کے آرڈرز کی پاسداری کرسکیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ درخواست اہم اور سنجیدہ تھی اسی وجہ سے ان کے لیے کوئی راستہ نکالاجاسکتا ہے۔

اجلاس میں تبادلہ خیال کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ فیکٹریوں کو کام بحال کرنے کے لیے طریقہ کار (ایس او پی) تیاد کیا جائے۔

مراد علی شاہ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کو طبی ماہرین، صنعت اور لیبر سیکریٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سنیئر اراکین اور دیگر متعلقہ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی تاکہ ایک مربوط لائحہ عمل وضع کیا جاسکے۔

چیف سیکریٹری سندھ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹر داخلہ کو کمیٹی کے لیے نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صنعت کاروں سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں ہر شعبے کے لیے لائحہ درکار ہے جس میں دکانیں، بیکریاں، ٹرانسپورٹ، سپر اسٹور، مالز یہاں تک مقدس مہینے رمضان کے لیے بھی درکارہے کیونکہ 14 اپریل کے بعد اگر لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تو لائحہ عمل ضروری ہوگا’۔

Related Articles

Back to top button