کورونا وائرس کے پیشِ نظر وزیراعظم عمران خان کا بڑا ریلیف پیکج کا اعلان
حکومت اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے ملک میں فیصلے چھوٹے سے الیٹ طبقے کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں غلط فیصلہ کرکے معاشرے میں تباہی نہیں لانا چاہتے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں15 روپے کی فوری کمی کی گئی ہے، بجلی اور گیس کے بل قسطوں میں ادا کیے جاسکتے ہیں، طبی سامان کے لیے 50 ارب روپے وقف کیا گیا ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیا پر بھی ٹیکس کم کر دیے گیے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے وقف کیے گئے ہیں اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو فوری بنیاد پر 100 ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈ فراہم کیے جائیں گے، چھوٹی صنعت اور زرعی شعبے کے لیے بھی 100 ارب روپے وقف کیے گئے ہیں اور ان کے لیے کم سود پر قرضے بھی دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے غریبوں کے بارے میں سوچتا ہوں کہ وہ ان حالات میں کہاں سے اپنے گھر کا چولہا جلائیں گے، اٹلی، چین جیسے معاشی حالات ہوں تو کرفیو لگانا آسان اقدام ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فیصلے ایک چھوٹی سے ایلیٹ کلاس کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں،کورونا وائرس کے پیش نظر بھی لاک ڈاؤن کو لیکر عمومی سوچ یہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ مکمل کرفیو لگانے سے نقصان امیر کو نہیں بلکہ کچی بستیوں میں رہنے والے غریبوں کو ہوگا اس لیےکرفیو لاک ڈاؤن کی آخری سٹیج ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کے اجلاس کے وقت ملک میں کورونا وائرس کے صرف اکیس کیس تھے لاک ڈاؤن تو اسی دن سے شروع ہے، اسکولز، کالجز بند کر دیے گئے اور لوگوں کے غیر ضروری اجتماع پر پابندی لگا دی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ کورونا سے خوف میں آکر فیصلہ کرنے کا ہے, لاک ڈاؤن کا آخری اسٹیج کرفیو ہے، مکمل لاک ڈاون کرنے سے غریبوں کو کھانا کون فراہم کرے گا، میں اور میری پوری ٹیم حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معاشرے کے انتہائی غریب طبقے کے لیے 150ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں جس کے تحت ہر غریب خاندان کو 4 ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں طاقتور کے لیے الگ اور مظلوم کے لیے الگ فیصلے آتے ہیں، زیادہ طاقتور لوگ تو چیک اپ بھی باہر سے کرواتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غریبوں کا خیال کیسے رکھنا ہے یہ سوچنے والی باتیں ہیں کیا ہمارے اتنے وسائل ہیں کہ کچی آبادیوں میں کھانا پہنچا سکیں۔