پاکستانی خبریں

نیب کا نواز شریف کے خلاف بہت بڑا اقدام ن لیگ کو بڑا دھچکا

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِاعظم نوازشریف کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔

ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ 1986 میں بطورِ وزیراعلیٰ نوازشریف نے میر شکیل الرحمٰن کو 54 کنال اراضی کے پلاٹ الاٹ کیے تھے۔ سابق وزیرِاعظم نواز شریف ان دنوں علاج کے لیے برطانیہ میں ہیں، نوازشریف 1986 میں وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو 12 مارچ (جمعرات) کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا۔ نیب لاہور نے میر شکیل الرحمٰن کو پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں طلب کیا تھا۔

گرفتاری سے قبل پیشی کے دوران میر شکیل الرحمٰن نے نیب کے تمام سوالات کے تسلّی بخش جوابات دیے تھے، تاہم 12 مارچ کو پیشی پر آنے کے بعد نیب لاہور نے اُنہیں گرفتار کرلیا۔ مذکورہ کیس میں میر شکیل الرحمٰن پر 34 سال قبل خریدی گئی جائیداد میں بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا جبکہ انہوں نے یہ جائیداد ایک نجی شخص سے خریدی تھی۔

اس حوالے سے میر شکیل الرحمٰن نے تمام شواہد نیب کے سامنے پیش کر دیے تھے جبکہ انہوں نے ڈیوٹی اور ٹیکسز جیسی تمام لازمی شرائط بھی پوری کیں۔ ترجمان جنگ گروپ نے اس گرفتاری پر سوال اٹھایا کہ نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسے گرفتار کر سکتا ہے؟

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کو جھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتار کیا گیا  ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو قانونی طریقے سے بے نقاب کریں گے۔

ترجمان جنگ گروپ نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن پر پہلے بھی کئی من گھڑت الزامات اور ایسے تمام کیسز قانون کی عدالت میں جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا تھا کہ ماضی میں میر شکیل الرحمٰن پر پہلے سیاسی لوگوں سے اور پھر بیرون ملک سے فنڈز لینے کے بھی جھوٹے الزامات لگائے گئے۔

Related Articles

Back to top button